انقلابی شاعر فیض کی 108ویں سالگرہ


شاعرانقلاب فیض احمد فیض اپنے اچھوتےکلام اور دل فریب انداز کی بدولت ادبی دنیا میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ کروڑوں دلوں پرراج کرنے والی اس تاریخ ساز شخصیت کی 108ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے 

غالب اوراقبال کےبعد فیض احمد فیض اردوشاعری کا سب سےبڑا نام ہیں۔ فیض احمد تیرہ فروری انیس سو گیارہ کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ فیض احمد فیض نےانگریزی اورعربی میں ایم اے کیا اسکے علاوہ انہیں روسی اورفارسی سمیت 6زبانوں پر عبور حاصل تھا،فیض احمد فیض نے آٹھ کتب اورکئی مجموعہ کلا م تخلیق کئے
فیض نے محبوب کی محبت اور ہجر و فراق کے تمام ادوار کو اپنی لازوال شاعری میں سمویا ۔ 

فیض احمد فیض راولپنڈی سازش کیس میں چارسال جیل میں اسیربھی رہے، یہی وجہ ہے کہ وہ فرسودہ روایات سےبغاوت پر شاعر انقلاب بھی کہلائے۔ فیض کی نظم ’’ نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں ،، چلی  ہے رسم کہ نہ کوئی سر اٹھا کہ چلے‘‘آج بھی زبان زد عام ہے ۔ فیض احمد  چاربار نوبل انعام کے لیے نامزد ہوئے،فیض احمد فیض کو  1962میں،لینن پیس پرائزسے نوازا گیا ، انھوں نےنشان امتیازاورنگار ایوارڈ،بھی حاصل کیا۔اقبال بانو ،استاد مہدی حسن خان، نورجہاں ،ٹینا ثانی اور دیگر صف اول کے نامور گلوکاروں نےفیض احمد فیض کا کلام اپنے سامعین کی نذر کیا۔  بیس نومبر1984 کو عہدساز شاعر فیض ،ماڈل ٹاؤن قبرستان لاہورمیں آسودہ  خاک ہوئے،ان کے کلام کے بغیر شاعری اوران کے ذکرکے بغیراردوادب کی تاریخ ادھوری ہے


متعلقہ خبریں