کراچی: ارشاد رانجھانی کے بھائی خالد رانجھانی نے کہا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے سے کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حصول انصاف کی جدوجہد چلتی رہے گی۔
ہم نیوز کے مطابق تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں اپنے بھائی ارشاد رانجھانی کے قتل کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد وہاں موجود ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے خالد رانجھانی نے مطالبہ کیا کہ اس کے بھائی کے قتل میں جو پولیس افسران ملوث ہیں انہیں بھی گرفتار کیا جائے۔
خالد رانجھانی نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھی اس سانحہ میں ملوث ہیں انہیں سامنے لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ سچ سامنے آئے۔
ارشاد رانجھانی کے بھائی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سندھ اسمبلی کے ایوان میں ہمارا مسئلہ اٹھایا۔
ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ آج سندھ بھر سے لوگوں نے جمع ہو کر احتجاج کیا اورایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔
شاہ لطیف ٹاؤن میں ارشاد رانجھانی کو بدھ کی شام بھینس کالونی میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ ابتدا میں کہا گیا تھا کہ ارشاد رانجھانی کو یوسی چیئرمین رحیم شاہ نے اس لیے گولیاں ماریں کہ وہ ڈکیتی کی نیت سے ان کے قریب آیا تھا اوران کے تعاقب میں تھا۔
اس واقع کی جب وڈیو سامنے آئی اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو حکام اور پولیس جاگی جس کے بعد رحیم شاہ کو گرفتار کیا گیا۔
تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمہ ارشاد رانجھانی کے بھائی خالد رانجھانی کی مدعیت میں درج ہوا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق مقدمہ میں یو سی چئیرمین رحیم شاہ اور ڈی ایس پی شوکت شاہانی سمیت چار افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور قتل کی دفعات کے تحت درج ہوا ہے۔