اسلام آباد:وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ سعدالحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کہ کہا شریف خاندان کو معافی دلوانا بہت بڑی غلطی تھی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان اور لبنانی وزیراعظم سعدالحریری کی ملاقات سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے سعد الحریری کو بتایا کہ پاکستان میں نوازشریف کو این آراو دینے کی بازگشت ہے، جس پرسعد الحریری نے کہا شریف خاندان نے ایک بھی کمٹ منٹ پوری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ سعد الحریری نے شریف خاندان کو این آر او دلوانے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔
نواز شریف کو پرویز مشرف سے NRO دلوانے والے سعد الحریری کو وزیر اعظم بتا رہے تھے کہ پاکستان میں پھر نواز شریف کو NRO کی بازگشت ہے ،سعدالحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کہ کہا شریف خاندان کو معافی دلوانا بہت بڑی غلطی تھی انھوں نے ایک کمٹمنٹ بھی پوری نہیں کی اور مجھے سخت شرمندگی ہوئ
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 11, 2019
اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی انکشاف کیا ہے کہ دبئی میں وزیراعظم عمران خان کی لبنانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بھی این آر او کا تذکرہ ہوا تھا۔
نواز شریف کو پرویز مشرف سے NRO دلوانے والے سعد الحریری کو وزیر اعظم بتا رہے تھے کہ پاکستان میں پھر نواز شریف کو NRO کی بازگشت ہے ،سعدالحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کہ کہا شریف خاندان کو معافی دلوانا بہت بڑی غلطی تھی انھوں نے ایک کمٹمنٹ بھی پوری نہیں کی اور مجھے سخت شرمندگی ہوئ
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 11, 2019
شاہ محمود قریشی کے بقول پاکستانی وزیراعظم نے لبنانی ہم منصب کو بتایا کہ اب کوئی نیا این آر او نہیں ملے گا کیوں کہ ماضی میں دو این آر او ملے اور ان کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے سعد حریری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری اور آپ کی ملاقات ہو رہی ہے پاکستان کو جو دو این آر او ملے تھے، اس کا ہمیں کوئی اچھا تجربہ نہیں ہوا اب کوئی نیا این آر او نہیں ہو گا۔
وزیرخارجہ کے حالیہ انکشافات نے سیاسی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے کہ دبئی میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں این آر او کی بات کس نے کی۔ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ کیا لبنانی وزیراعظم نے این آر او دینے کے لیے عمران خان سے بات کی ؟ کیا دوست ممالک دوبارہ شریف برادران کو این آر او دلانے کے خواہش مند ہیں ؟
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے اپنی کتاب’ بینکاری سے پرخار سیاست تک‘ میں انکشاف کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شاہ عبداللہ کی خواہش پر رفیق حریری نے نواز شریف کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کیے اوراپنے بیٹے سعد حریری کو پاکستان بھیجا۔
شوکت عزیز نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا کہ مذکورہ دوروں کا مقصد اور تھا لیکن ان کو کاروباری بنا کر پیش کیا گیا۔
’ بینکاری سے پرخار سیاست تک‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعد حریری نے اٹک جیل میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی۔
سابق وزیراعظم کے مطابق نوازشریف نے 2007 میں پاکستان آنے کا اعلان کیا تو اس وقت کے سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز ان کی جلاوطنی کے معاہدے کو منظر عام پر لے آئے۔