لبنانی وزیراعظم نوازشریف کو این آر او دلوانے پر شرمندہ،فواد چوہدری

عمران خان کی لبنانی ہم منصب سے ملاقات میں این آر او کا تذکرہ | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد:وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ سعدالحریری نے دونوں ہاتھ اٹھا کہ کہا شریف خاندان کو معافی دلوانا بہت بڑی غلطی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان اور لبنانی وزیراعظم سعدالحریری کی ملاقات سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے سعد الحریری کو بتایا کہ پاکستان میں نوازشریف کو این آراو دینے کی بازگشت ہے، جس پرسعد الحریری نے کہا شریف خاندان نے ایک بھی کمٹ منٹ پوری نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ سعد الحریری نے شریف خاندان کو این آر او دلوانے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔

اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی انکشاف کیا ہے کہ  دبئی میں وزیراعظم عمران خان کی لبنانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بھی این آر او کا تذکرہ ہوا تھا۔

شاہ محمود قریشی کے بقول پاکستانی وزیراعظم نے لبنانی ہم منصب کو بتایا کہ اب کوئی نیا این آر او نہیں ملے گا کیوں کہ ماضی میں دو این آر او ملے اور ان کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔

 

وزیرخارجہ نے بتایا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے سعد حریری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری اور آپ کی ملاقات ہو رہی ہے پاکستان کو جو دو این آر او ملے تھے، اس کا ہمیں کوئی اچھا تجربہ نہیں ہوا اب کوئی نیا این آر او نہیں ہو گا۔

وزیرخارجہ کے حالیہ انکشافات نے سیاسی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے کہ دبئی میں ہونے والی حالیہ ملاقات میں این آر او کی بات کس نے کی۔ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ کیا لبنانی وزیراعظم نے این آر او دینے کے لیے عمران خان سے بات کی ؟ کیا دوست ممالک دوبارہ شریف برادران کو این آر او دلانے کے خواہش مند ہیں ؟

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے اپنی کتاب’ بینکاری سے پرخار سیاست تک‘ میں انکشاف کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شاہ عبداللہ کی خواہش پر رفیق حریری نے نواز شریف کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کیے اوراپنے بیٹے سعد حریری کو پاکستان بھیجا۔

شوکت عزیز نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا کہ مذکورہ دوروں کا مقصد اور تھا لیکن ان کو کاروباری بنا کر پیش کیا گیا۔

’ بینکاری سے پرخار سیاست تک‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعد حریری نے اٹک جیل میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی۔

سابق وزیراعظم  کے مطابق نوازشریف نے 2007 میں پاکستان آنے کا اعلان کیا تو اس وقت کے سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز ان کی جلاوطنی کے معاہدے کو منظر عام پر لے آئے۔


متعلقہ خبریں