چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آرمی پبلک اسکول انکوائری کمیشن کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ مکمل کر لی ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ کمیشن نے 109 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے ہیں جبکہ کچھ گواہ رہ گئے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب رپورٹ مکمل ہو جائے تو پیش کی جائے۔ سپریم کورٹ نے مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے ازخود کیس نمٹا دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے دہشت گرد تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے، معصوم شہریوں کے قتل اور کرسچین کالونی پشاور حملے میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کی ان وارداتوں میں مجموعی طور پر 34 افراد شہید ہوئے، شہید افراد میں مسلح افواج کے 21 اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 9 اہلکار شامل تھے۔
دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں نے سزا موت سنائی جبکہ 20 مجرموں کو قید کی سزا بھی سنائی۔
سزائے موت پانے والے دہشت گردوں میں حمید الرحمان، سید علی، ابرار، فدا حسین، رضا اللہ، رحیم اللہ، عمر زادہ، امجد علی، عبدالرحمن، غلام رحیم، محمد خان، رحیم اللہ ولد نورانی گل، راشد اقبال، محمد غفار، رحمان علی شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے دوران ٹرائل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردوں نے 132 معصوم طلبا اوراسٹاف سمیت 148 افراد کوشہید کیا تھا۔