اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کے جواب کا انتظار

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: سپریم کورٹ کو نمائندہ وزارت خزانہ نے آگاہ کیا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو لکھے گئے خط کا انتظار ہے۔

سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے صرف خطوط لکھے جا رہے ہیں۔ عملی کام کچھ نہیں ہوا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار، فواد حسن فواد اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی جب کہ پرویز رشید سے بھی ریکوری کرنی تھی۔

پرنسپل انفارمیشن آفیسر نے مؤقف اختیار کیا کہ کل دو ماہ پورے ہو گئے ہیں آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا اور ہمیں نہیں لگتا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا کیا ہو گا۔

خط سے متعلق پوچھے گئے سوال پر نمائندہ وزارت خارجہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دفتر خارجہ نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے تاہم ان کا جواب ابھی آنا باقی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار خود آتے نہیں وہیں بیٹھ گئے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں