سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ 2014 سے ملک میں افراتفری شروع کی گئی جس کا مقصد آئین میں ترمیم کرنا تھا، 18ویں ترمیم کے خلاف پروپگینڈہ کیا جا رہا ہے، 18ویں ترمیم پر 9 مہینے بحث ہوئی تھی کچھ لوگوں کا کہنا کہ اس پر بحث نہیں ہوئی جو کہ غلط ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے حوالے سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں باقاعدہ طور پر بحث ہوئی تھی، پارلیمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے بحث کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کوحل کیا جاسکتا ہے مگر یہاں مقصد 18ویں ترمیم کو ختم کرنا ہے، جو لوگ اسلام آباد میں سلطنت چلا رہے تھے انہیں پریشانی ہے کہ وہ کیسے اپنی مرضی سے وفاق کے پیسے استعمال کر سکیں۔
افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ ملک دو بار صوبائی خودمختاری کی وجہ سے تقسیم ہوا ایک بار 47 میں اور ایک بار 71 میں۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا مقصد صوبوں کے درمیان مسائل کو حل کرنا ہے، اس لئے تمام مسائل کے حل کے لئے کونسل کو استعمال کرنا چاہئے۔ 18ویں ترمیم نے وفاق کو مضبوط کیا ہے، کیوں کہ تمام صوبے اپنے علاقے کی ترقی کے لئے جواب دہ ہیں۔
پاکستان کی سفارتی پالیسی کا مقصد ملک کا تاثر بہتر بنانا ہے، پروفیسر عادل انجم
پروفیسر عادل انجم نے کہا ہے کہ اس حکومت کی سفارتی پالیسی اچھی ہے، عمران خان کا ترکی کا دورہ بہت اہم ہے، ترکی اور ہمیں مضبوط دوستوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارتی پالیسی کا مقصد ملک کا تاثر بہتر بنانا ہے، اس وقت پاکستان کی ضرورت ہے کہ وہ خطے میں تنہا نہ ہو۔ ترکی اس وقت سب سے زیادہ مہاجرین رکھنے والا ملک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی افغانستان کے معاملات میں ایک اہم کھلاڑی ہے۔ رجب طیب اردوان عمران خان کو پارلیمنٹ لے کر گئے، ملکوں کے درمیان دوستی شخصیات کی بنیاد پر نہیں بلکہ ملکی بنیادوں پر ہوتی ہے، جس وقت طیب اردوان پاکستان آئے تو انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کیا جس میں عمران خان نے شرکت نہیں کی تھی۔
حکومت گورننس کا طریقہ کار سمجھنے سے قاصر نظر آ رہی ہے، ثنا اللہ بلوچ
بی این پی مینگل کے رہنما ثنا اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت گورننس کرنے کے طریقہ کار سمجھنے سے قاصر نظر آ رہی ہے۔عمران خان کے نئے پاکستان سے امید کی جا رہی تھی کہ محرومیوں زدہ علاقوں کا خیال رکھا جائے گا تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی سے کوئی وزارت نہیں لی مگر ہماری خواہش تھی کہ وہ ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے کوئی جامع پلان دیں گے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔