افواہوں سے خوفزدہ؟ واٹس ایپ نے اہم قدم اٹھالیا


واٹس ایپ نے دیگر افراد کو پیغامات فارورڈ کرنے کی حد مقرر کرنے کے حوالے سے اہم اعلان کردیا ہے جس کے ذریعے پیغام رسانی کے اس ٹول کو افواہیں پھیلانے کے لیے استعمال کرنے میں دشواری پیش آئے گی۔

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپلیکشن، واٹس ایپ نے رواں سال جعلی وائرل افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے تمام صارفین پر پیغامات آگے 20 افراد تک فارورڈ کرنے کی پابندی عائد کی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے واٹس ایپ میں صارفین جتنے مرضی افراد اور گروپس کو پیغامات بیک وقت فارورڈ کرسکتے تھے مگر اب واٹس ایپ نے فارورڈ میسجز کی تعداد کو مزید محدود کردیا ہے۔

جولائی 2018 میں واٹس ایپ نے اپنے ایک بلاگ میں بتایا تھا ‘بھارت میں جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، وہاں بھی ہم فارورڈ پیغام کی حد کا ٹیسٹ کررہے ہیں جس کے بعد ایک وقت میں صرف پانچ چیٹس کو پیغام فارورڈ کیا جاسکے گا۔

بلاگ میں مزید بتایا گیا کہ ‘واٹس ایپ کوئیک فارورڈ بٹن بھی میڈیا میسجز میں سے ہٹا رہا ہے اور اب یہی تعداد دنیا بھر کے ملکوں کے صارفین کے لیے بھی مقرر کی جارہی ہے۔

اسی سلسلے میں واٹس ایپ میں اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق اب پانچ افراد کی پابندی، بھارت کے بعد دنیا بھر میں عائد کی جارہی ہے۔

ایک سروے کے مطابق واٹس ایپ کے ذریعے وائرل جعلی پیغامات کے پھیلاﺅ سے گزشتہ دو برسوں میں بھارت میں 40 سے زائد افراد جبکہ میکسیکو میں گزشتہ ماہ دو افراد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔

سال 2018 کے دوران واٹس ایپ کی جانب سے جعلی افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فارورڈ پیغامات کی حد مقرر کرنے سمیت متعدد اقدامات کیے گئے۔

اس سے قبل واٹس ایپ کی جانب سے فارورڈ میسج لیبل دنیا بھر میں متعارف کرایا گیا تھا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ ان کے دوست نے خود لکھ کر نہیں بھیجا بلکہ بنا بنایا میسج آگے فارورڈ کیا ہے اور واٹس ایپ کی جانب سے ایک فیچر کے ذریعے گروپ ایڈمن کو گروپ میں میسجز پوسٹنگ کو کنٹرول کرنے کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔

اسی طرح بھارت اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں شائع ہونے والے اخبارات میں بڑے اشتہارات کے ذریعے صارفین کو جعلی خبروں کی شناخت کی ٹپس سے آگاہ کیا گیا۔

اس سے قبل واٹس ایپ کی جانب سے ایک فیچر کے ذریعے گروپ ایڈمن کو گروپ میں میسجز پوسٹنگ کو کنٹرول کرنے کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں