اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ذلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم کے مشیر سید ذوالفقار عباس بخاری المعروف ذلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے کیس کی سماعت گزشتہ ہفتے ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی ذلفی بخاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ ذلفی بخاری تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ ذلفی بخاری کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری رہیں گے، تاہم کیس میں ایسا کچھ موجود نہیں جس سے ثابت ہو کہ ملزم تعاون نہیں کر رہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر احمد سعید وزیر نے عدالتی حکم پر دستاویزات عدالت میں جمع کرا دی تھیں۔ ذلفی بخاری کے وکیل سکندر بشیر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ میرے مؤکل تفصیلی جواب دے چکے ہیں جب کہ یہ دستاویزات گزشتہ روز کی سماعت کا ری ایکشن ہے۔
عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق چیئرمین نیب نے ذلفی بخاری کو ایک بار باہر جانے کی اجازت دی تھی تو وہ اجازت نامہ کہاں ہے ؟
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ایک بار اجازت دینے پر کچھ کیا ؟ تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے نفی میں سر ہلا دیا۔
ذلفی بخاری کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں بتایا گیا کہ نیب نے ذلفی بخاری کو چھ دسمبر کو طلب کیا ہے اور جب ذلفی بخاری سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ نیب کا کوئی طلبی کا نوٹس نہیں ملا ہے۔