اسلام آباد: پاکستان بیرونی دنیا سے اسپتالوں کا فضلہ و کچرا درآمد کرتا ہے جس سے بچوں کے کھلونے تیار کیے جاتے ہیں۔
یہ ہولناک انکشاف چیئرمین پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) ڈاکٹر شہزاد عالم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
ہم نیوزکے مطابق چیئرمین نے بتایا کہ باہر سے درآمد کیے جانے والے ہاسپٹل ویسٹ (اسپتال کا فضلہ و کچرا) سے گھروں میں استعمال ہونے والی ایشیاء بنتی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بتایا گیا کہ بیرون ملک سے درآمد کیے گئے اسپتالوں کے فضلے میں استعمال شدہ ٹیکے اور دیگر ایشاء شامل ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی سی ایس آئی آر ڈاکٹر شہزاد عالم نے مطالبہ کیا کہ درآمد ہونے والے فضلے پر پابندی عائد کی جائے۔
چیئرمین نے سینیٹ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بریفنگ کے دوران تجویز پیش کی کہ اسپتالوں کا درآمد شدہ فضلہ و کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی سطح پر بنی ٹیکنالوجی کا استعمال میں لایا جائے۔
ہم نیوز کے مطابق سینیٹر صابر شاہ نے بریفنگ کے دوران استفسار کیا کہ کیا ہم ہاسپٹل ویسٹ کی شکل میں بیماریاں
درآمد کررہے ہیں؟
جون 2018 میں بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں یہ ہولناک انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں استعمال ہونے والے بعض ٹوتھ پیسٹ، صابن، لپ اسٹکس اورمیک اپ کی دیگر اشیا بشمول برگر و پیزا 375 ایسی اشیا ہیں جن میں حرام اجزا شامل ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں سینیٹرز نزہت صادق، دلاور خان ، گیان چند، فیصل جاوید کے علاوہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی سیکرٹری یا سمین مسعود، پی سی ایس آئی آر کے چیئرمین ڈاکٹر شہزاد عالم، پی سی آر ڈ بلیوآر کے چیئرمین ڈاکٹر مرزا حبیب علی اور دیگراعلیٰ افسران نے شرکت کی تھی۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ مذکورہ بالا اشیا پر حرام اجزا کا نام لکھنے کے بجائے اس کے اجزائے ترکیبی ای کوڈ کا نمبر دیاجاتا ہے جسے عام صارف سمجھنے سے قاصر رہتا ہے اور استعمال کر کے نہ صرف اس کے مضر اثرات کا شکار ہوتا ہے بلکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے منافع میں اضافے کا سبب بھی بنتا ہے۔
سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ حلال فوڈ اتھارٹی تشکیل دے دی گئی ہے تاہم ابھی اس نے مکمل طور پر کام شروع نہیں کیا ہے۔