اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض پر مبنی اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔
مسلم لیگ نون کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔
نواز شریف اڈیالہ جیل میں قید کے دوران منگل کے روز نویں مرتبہ سخت ترین سیکیورٹی میں جیل سے احتساب عدالت لائے گئے، اُن کے قافلے میں موبائل جیمرز اور ایمبولینس بھی موجود تھی۔
جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) کے سربراہ واجد ضیاء بھی مقدمے کے سلسلے میں احتساب عدالت میں موجود تھے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں اپنا اعتراض ریکارڈ کرایا جس کے تحت وہ 30 اگست کی عدالتی کارروائی کا احوال بھی ریکارڈ پر لے آئے۔
خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہ کے پہلے سے ریکارڈ بیان پر نیب نے اعتراض عائد کیا۔
نوازشریف کو گزشتہ روز بھی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں احتساب عدالت لایا گیا تھا تاہم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے معاون نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کے خلاف درخواست کی سماعت میں مصروف ہیں۔
خواجہ حارث کے عدالت پہنچنے کے بعد مقدمہ کی سماعت دوبارہ شروع کی گئی تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے مقدمے کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پر قومی احتساب بیورو ( نیب ) کو نوٹس جاری کیا تھا۔