اسلام آباد: پاکستان میں عمران خان کی کامیابی پران کی جماعت کے کارکن مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں تو بھارت کے ایک کے گاؤں میں بھی ان کی کامیابی پر جشن اورخوشیاں منائی جارہی ہیں۔
بھارتی پنجاب کے ضلع جالندھر میں دانشمندہ نامی گاؤں کے لوگ عمران خان کی کامیابی پر اس لیے خوش ہیں کہ پاکستان کے آئندہ متوقع وزیراعظم عمران خان کی والدہ شوکت خانم کا تعلق اس گاؤں سے تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے آباؤ اجداد کا تعلق بھارت کے شہر جالندھر سے ہے جو تقسیم ہند کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آکر آباد ہوئے تھے۔
بھارت میں عمران خان کے آباؤ اجداد کا گھر تاحال موجود ہے اور پاکستان کے متوقع وزیراعطم آخری بار چار سال قبل وہاں گئے تھے۔
مؤقر بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق عمران خان کی والدہ شوکت خانم کے خاندان نے 1940 میں جالندھر اسلامیہ کالج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
1992 میں پاکستان کو پہلا ورلڈ کرکٹ کپ جتوانے والے عمران خان کی والدہ شوکت خانم جس گھر میں پیدا ہوئیں وہ پرانے طرز تعمیر پر بنی پیلے رنگ کی حویلی ہے جو آج بھی اپنی عظمت رفتہ کی یاد دلانے کے لیے موجود ہے۔
گنجان بستی کے درمیان پوری شان و شوکت سے کھڑی یہ حویلی عمران خان کے بزرگوں کی ’کہی ان کہی‘ داستان سناتی ہے۔
1947 میں تقسیم ہند کے بعد لاکھوں خاندانوں کے ساتھ عمران خان کے ننھیالی بھی پاکستان آ گئے تھے۔
بستی کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کے اہل خانہ وقتا فوقتا اپنی پرانی رہائش گاہ آتے رہے ہیں۔ کامیاب کرکٹر سے کامیاب سیاستدان بننے والے عمران خان آخری بار چار سال (2014) قبل بستی دانشمندہ گئے تھے۔
عمران خان جب 2004 میں جالندھر گئے تھے تو انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ ان کے خاندان کو لاہور منتقل ہونے میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی آباؤ اجداد 1947 سے قبل تقریباً 600 سال جالندھر میں رہائش پذیر رہے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی اختیارکرنے والے زعیم قادری نے بھی پی ٹی آئی چیئرمین سے خاندانی رشتہ جوڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی والدہ جالندھر میں عمران خان کی والدہ شوکت خانم کی ہم جماعت تھیں۔
بھارتی وزیراعظم آئی کے گجرال کا تعلق بھی اسی مردم خیز خطے سے ہے۔