خیبرپختون خوا کے نومنتخب وزیراعلی سہیل خان آفریدی کا کہنا ہے کہ میں ایک مڈل کلاس شہری ہوں، محنت سے اس مقام تک پہنچا ہوں، پرچی سے وزیراعلی نہیں بنا۔
صوبائی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی ہوں ،قبائیلی ہوں اورخیبرپختونخوا سے ہوں۔ اراکین اسمبلی کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے نام کے ساتھ زرداری ، بھٹو اور نہ ہی شریف ہے ، میرے نام کے ساتھ آفریدی لگا تھا،اس لیے تضحیک کی گئی۔ میرے خلاف 4 دن مہم چلائی گئی۔ بولے کہ ایک مائنڈ سیٹ کے ساتھ قبائلی علاقوں پر حکومت کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع ترقی میں پیچھے رہ گئے، ہم نے صوبے سے طبقاتی فرق اور فرقہ واریت ختم کرنا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل خان آفریدی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی حمایت پر مشکور ہوں جنہوں نے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا،علی امین گنڈا پور کے استعفیٰ پر جوکچھ کیاگیاوہ سب کےسامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کہا گیا کہ کرسی چھوڑ دو،توچھوڑدوں گا، میرے پاس گاڑی ہے نہ بنگلہ ، کرسی کی لالچ کیلئے آگے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ سہیل خان آفریدی خیبرپختونخوا کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب کر لیے گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لئے اسپیکر بابر سلیم کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیر اعلیٰ کے امیدوار سہیل آفریدی خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود تھے۔
خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو گیا، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد وزیراعلی کے انتخاب کی دوڑ سے باہر ہوگئے تھے۔
افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے، وزیر اعظم
اسمبلی اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، فیصلہ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمٰن اور اکرم خان درانی بھی شریک تھے، اجلاس کے دوران اسپیکر بابر سلیم بھی اپوزیشن جماعتوں کو راضی نہ کر سکے۔

