بھارت کو ایک بار پھر پاکستان ، چین اور افغانستان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
حالیہ سفارتی روابط نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ چین، جو ایک قابلِ اعتماد علاقائی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے، نے اس سہ فریقی اتحاد کو اقتصادی تعاون اور باہمی سلامتی کے عزم سے مزید تقویت دی ہے۔
افغانستان کا باضابطہ طور پر سی پیک میں شمولیت اختیار کرنا ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو بھارت کے تخریبی عزائم کو شکست دے چکا ہے۔
آپریشن سندور میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے پراکسی جنگ کا سہارا لے لیا
بھارت کے من گھڑت بیانیے پاکستان کو تنہا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، جبکہ افغانستان علاقائی انضمام کو گلے لگا رہا ہے، اور سی پیک میں شمولیت کے ذریعے کابل کو گوادر سے جوڑ کر جنوبی اور وسطی ایشیا میں تجارت، ترقی اور رابطے کے نئے دروازے کھول رہا ہے۔
گزشتہ دنوں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بیجنگ میں افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت، سفارتی روابط، تجارت اور ٹرانزٹ کی سہولت کا خیرمقدم کیا اور تجارت، رابطے، سلامتی اور باہمی مفادات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کا ایک اور اہلکار ناپسندیدہ شخصیت قرار،24 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم
بھارت کی تفرقہ انگیز پالیسی مکمل ناکام ہو چکی ہے، کیونکہ پاکستان اور افغانستان تعمیری سفارت کاری کے ذریعے آگے بڑھ رہے ہیں ،اور چین کی قیادت میں ایک پرامن اور باہم مربوط خطے کی تعمیر کا خواب حقیقت بن رہا ہے۔ سہ فریقی اتفاقِ رائے بھارت کی منفی مہم سے کہیں زیادہ طاقتور پیغام ہے۔
اس وقت بھارت خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے جاسوسی اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلا رہا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان چین جیسے قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار کے ساتھ امن، اقتصادی تعاون، اور علاقائی انحصار کی بنیاد رکھ رہے ہیں، خاص طور پر سی پیک کے مغربی توسیعی منصوبے کے ذریعے ترقی کے نئے دوروازے کھول رہے ہیں۔