اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس سے پہلے اہم فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کیا۔
جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے۔ اور نظرثانی کے لیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا۔ اور نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظر بھی شامل ہوسکتا تھا۔ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔ اور سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔ اور ان زیر التوا مقدمات میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب نے محفوظ پنجاب ایکٹ 2025 کا مسودہ تیار کر لیا
فیصلے میں کہا گیا کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیئے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔