پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ

بھارت

پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنا لیا۔

ذرائع کے مطابق بھارت 56 پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے ، ان قیدیوں کو جعلی مقابلے میں دہشتگرد ظاہر کرکے شہید بھی کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ محمد ریاض 25 جون 1999 سے اور ملتان کےمحمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں ، تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے ادھم پور  اور ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں ۔

ان کے علاوہ عبد الرزاق شفیق نومبر 2010 سے کوٹ بھلوال جیل، نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے ادھم پور جیل، محمد عباس 12 مارچ 2013 سے کٹھوا جیل، صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے کٹھوا جیل، محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے کوٹ بھلوال، عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے کوٹ بھلوال میں جیل میں قید ہیں۔

پہلگام فالس فلیگ آپریشن: پاکستان کیخلاف بھارتی سازش کھل کر سامنے آ گئی

سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے کٹھوا جیل، وقاص منظور 2015 سے کٹھوا ، نوید احمد 2015 سے کوٹ بھلوال ، محمد عاطف 7 فروری 2016 ، حنظلہ 20 جون 2016 سے کٹھوا جیل، ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے کوٹ بھلوال ، محمد وقار اپریل 2019 سے بارہ مولہ جیل، اماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں۔

عبدالحنان اکتوبر 2021 سے ادھم پور جیل، سلمان شاہ اکتوبر 2021 سے کٹھوا، حبیب خان نومبر 2021 سے کوٹ بھلوال ، امجد علی 28 مارچ 1994 سے تہاڑ ، نذیر احمد یکم دسمبر 1994 ، خالد محمود 1994 اورعبدالرحیم 28 مئی 1995 سے تہاڑ جیل میں میں ہیں۔

عبد المتین 7 مئی 1997 سے راجستھان کی جے پور جیل، ذوالفقارعلی 27 فروری 1998 سے تہاڑ ، محمد رمضان 25 جون 1999 سے جودھپور، محمد عارف 26 دسمبر 2000 سے تہاڑ ، شاہنواز 27 مئی 2001 سے احمد آباد، ارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے کولکتہ کی علی پور جیل اور محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے تہاڑ جیل میں ہیں۔

پہلگام حملہ ، ذمہ داری قبول کرنیوالی تنظیم کا کوئی وجود ہی نہیں

اس کے علاوہ محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے کولکتہ ، محمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے لکھنؤ ، محمد فہد 27 اکتوبر 2006 اور محمد فہد 10 نومبر 2006 سے کرناٹک کی بنگلور ، عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 اور محمد یونس 31 مارچ 2007 سے کولکتہ کی جیل میں ہیں ۔

محمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے دہلی ، مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 اور محمد عابد 17 نومبر 2007 ، سیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے الٰہ آباد جیل، عمران شہزاد 10 فروری 2008 ، فاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے اتر پردیش کی لکھنؤ جیل، شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے کولکتہ جیل میں ہیں ۔

شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے کولکتہ ، محمد عادل 24 نومبر 2011 سے تہاڑ جیل، بہادر علی 25 جولائی 2016 سے دہلی کی مندولی جیل، محمد عامر 21 نومبر 2017 سے تہاڑ ، خیام مقصود 24 اگست 2021، دلشن 28 فروری 2022 سے بھارت کی جیل میں قید ہیں۔

اسی طرح عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 سے، ابو وہاب علی 7 اگست 2023 سے، محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے، محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے  اور قادر بخش 19 مارچ 2025 سے بھارت کی جیل میں ہیں۔

بھارت کی ایک اور اوچھی حرکت ، حکومت پاکستان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کر دیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کر سکتا ہے۔ دریں اثنا دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کے اندر کسی قسم کا دہشتگرد کیمپ موجود نہیں ہے۔ اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا  دیے ہیں۔ بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈراما ہے۔


متعلقہ خبریں