سول نافرمانی تحریک کے معیشت پر برے اثرات ، زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے

سول نافرمانی

آج کل ملک بھر میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کی دھمکی موضوع بحث بنی ہوئی ہے ، آیا یہ تحریک قابل عمل ہے بھی یا نہیں۔

سول نافرمانی کا مطلب حکومت کی اتھارٹی کو چیلنج کرتے ہوئے اس کے احکامات اور قوانین کی خلاف ورزی کرنا ہے ، جس میں ٹیکس ، بجلی ، گیس کے بل اور ٹول ٹیکس نہ دینا شامل ہے ، اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ حکومت کی آمدنی روک کر اپنے مطالبات کیلئے دبائو ڈالا جا سکے۔

سول نافرمانی پر گرفتاری یا سزا کا سامنا بھی ہو سکتا ہے ، اس کا مقصد مکمل طور پر قانون کو مسترد کرنا نہیں ہوتا بلکہ مخصوص قوانین پر عمل نہ کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے جو حکومت کو چلانے میں مددگار ہوتے ہیں۔

مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرینگے ، عمران خان کی دھمکی

چند روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے عمران خان نے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو دو اہم معاملات پر وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔

اہم معاملات میں اس وقت مقدمے کا سامنا کرنے والے “سیاسی قیدیوں” کی رہائی اور 9 مئی 2023 کے مظاہروں کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں پر پرتشدد کریک ڈاؤن اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کا قیام کا مطالبہ شامل ہے۔

عمران خان نے واضح کیا تھا کہ اگر ان مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت فوری طور پر سول نافرمانی تحریک کی حامی نہیں، دسمبر میں سول نافرمانی تحریک کے بجائے پہلے اس پر پارٹی لائحہ عمل طے کرے گی۔

پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں کرنے والے اپنی اوقات میں رہیں، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی ارکان کا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سامنے تحریک کی کال چند دن کیلئے مؤخر کرنے کا کہا جائے، پارٹی قیادت 24 نومبر احتجاج کے نتائج کے بعد دوبارہ ریکور ہونا چاہتی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد کال پر پارٹی قیادت دوبارہ مشاورت کرے گی۔

دوسری جانب سول نافرمانی کی تحریک پر حکومت نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے، گزشتہ روز وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی تحریک کی کال مضحکہ خیز ہے ، یہ تحریک بھی دیگر تحریکوں کی طرح بری طرح ناکام ہو گی۔

بانی پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی نواز شریف کے دور حکومت میں تحریک کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے کہا  تھا کہ بجلی اور گیس کے بل اور ٹول ٹیکس دینا بند کر دیں ، بانی پی ٹی آئی نے دوسری مرتبہ سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے ، 2014 میں عمران خان کی جماعت کو مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود تحریک کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال مضحکہ خیز ہے، ناکام ہو گی، عطا تارڑ

انسانی تاریخ میں حکومتوں کیخلاف سول نافرمانی کی تحریک سیاسی قائدین کا مہلک ترین ہتھیار رہی ہے ، برصغیر کی تاریخ میں سول نافرمانی کی سب سے مشہور تحریک کا آغاز 1930 میں گاندھی نے برطانوی راج کیخلاف کیا تھا، گاندھی نے اس تحریک کو سالٹ لاء کیخلاف شروع کیا اس کے بعد 1942 میں آزادی کے مطالبے کے تحت بھارت چھوڑو تحریک کا آغاز ہوا۔

پاکستان کی تاریخ میں مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ کے سربرہ شیخ مجیب الرحمان نے انتخابی نتائج تسلیم کرانے کیلئے سول نافرمانی کی کال دی۔ اس کے علاوہ 1977 میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابی نتائج کیخلاف سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا۔

ماہرین کے مطابق اس تحریک کے شروع ہونے پر ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے ، تحریک سے ٹیکس وصولی اور جی ڈی پی گروتھ میں کمی سمیت پوری معیشت پر برے اثرات پڑیں گے ، مہنگائی میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔ اس کے علاوہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی رقوم بھیجنا بند کر دیتے ہیں تو زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہو نگے۔

 


متعلقہ خبریں