اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو آج عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی ہے؟ جس پر اسٹیٹ کونسل نے کہا عدالت کی سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
ذاتی معالج سے بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنے میں کیا حرج ہے ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بانی پی ٹی آئی کو عدالت نہیں لائیں گے تو وجہ بتائیں گے، جس سکیورٹی تھریٹ کی وجہ سے نہیں لائیں گے اس سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں گے۔
اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لا اینڈ آرڈر صورتحال پر ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے، جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ وکلا کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی؟ جس نے یہ نوٹیفکیشن ایشو کیا اس نے بھی توہینِ عدالت کی ہے، حکومتِ پنجاب نے اگر وکلاء کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے۔
عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدم پیشی، انٹرنیٹ سے متعلق رپورٹ طلب
اس سے قبل عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ وکلاء کی آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم دے دیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےاس آرڈر پر اعتراض اٹھا دیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ توہین عدالت کیس میں عدالت ایسا آرڈرپاس نہیں کر سکتی۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو آج سہہ پہر 3 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو لے کر آئیں وہ اپنے وکلا کے ساتھ میٹنگ کر لیں گے۔