نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی کارڈز و دیگر دستاویزات بنوانے والے شہریوں کیلیے انتباہ جاری کر دیا۔
نادرا نے خبردار کیا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اتھارٹی سے ملتے جلتے ناموں سے بنائے گئے جعلی پیجز، ویب سائٹس اور جعلی ایڈریس سے بھیجی جانے والی ای میلز اور میسجز کے ذریعے جعلساز عناصر جعلسازی کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ترجمان نادرا نے کہا کہ یہ عناصر شہریوں کو نادرا سے متعلق خدمات میں معاونت کا جھانسہ دے کر ان کی شناختی معلومات اور فنگرپرنٹس حاصل کر لیتے ہیں اور ان کی پراپرٹیز اور بینک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
نادرا نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ شناختی دستاویزات کیلیے نادرا پاک آئی ڈی موبائل ایپ استعمال کر کے اپنا قیمتی وقت اور رقم بچائیں اور حساس معلومات کا تحفظ بھی یقینی بنائیں۔
شہری قومی شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کی غیر ضروری فوٹو کاپیاں کروانے سے گریز کریں، نادرا
ترجمان نے بتایا کہ نادرا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر جعلسازوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے لہٰذا شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ ان عناصر کی اطلاع ہماری ہیلپ لائن پر دیں۔
دو روز قبل اتھارٹی نے ضروری دستاویزات کی فوٹوکاپیاں کروانے کے حوالے سے عوام کیلیے ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں شہریوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے قومی شناختی کارڈز، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹس اور نادرا کے جاری کردہ دیگر دستاویزات کی غیر ضروری فوٹوکاپیاں کروانے سے گریز کریں۔
ترجمان نے بتایا تھا کہ اتھارٹی کے دفتر میں نادرا کی جاری کردہ دستاویزات مثلاً شناختی کارڈ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ اور ب فارم وغیرہ کی فوٹوکاپی ساتھ لانے کی ضرورت نہیں، اصل دستاویز یا صرف اس پر درج نادرا کا جاری کردہ نمبر ساتھ لائیں۔
نادرا شہریوں کو قومی شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر اہم دستاویزات جاری کرتا ہے۔ یہ ادارہ افراد کی شناخت کو محفوظ بنانے اور انہیں حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی خدمات تک رسائی میں مدد کرتا ہے۔
نادرا کا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ ملک میں ہر شہری کی درست معلومات موجود ہوں تاکہ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری خدمات فراہم کی جا سکیں۔