وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کو بند کیا گیا اور نہ سلو کیا گیا، انٹرنیٹ پر دباؤ وی پی این کے استعال کی وجہ سے آیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے سے متعلق اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سلو ہونے پر عوامی غصہ سامنے آیا، انٹرنیٹ ٹریفک کے باعث دباؤ پڑا۔
شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ترجیحات میں آئی ٹی کا شعبہ سرفہرست ہے، وزیراعظم نے حکومت سنبھالتے ہی ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا۔
پاکستان میں سست انٹرنیٹ ، بنگلہ دیشی کرکٹرز بھی پریشانی کا شکار
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ٹی کی برآمدات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے پہلی بار میٹا کے اے آئی عالمی مقابلے میں حصہ لیا، وزارت آئی ٹی بچوں کو کوڈنگ اسکلز دے رہی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ دو آئی ٹی پارکس، ایک اسلام آباد اور ایک کراچی میں بنانے جارہے ہیں۔ اسلام آباد آئی ٹی پارکس 10 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے قومی کمیشن قائم کیا جا رہا ہے، کمیشن کی سربراہی خود وزیراعظم کریں گے۔ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے اداروں میں شفافیت آئے گی۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے۔