بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا نے رہائی کے بعد پارٹی کے جلسے سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا۔
2018 کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جمہوری روایات برقرار رکھیں گے،انتقام کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، سب کو معاف کرتی ہوں۔
شیخ حسینہ واجد کے اقتدار چھوڑنےکی اندرونی کہانی سامنے آگئی
انہوں نے مزید کہا کہ آئیے محبت اور امن کا بنگلہ دیش بنائیں،ہمیں تباہ شدہ جمہوریت کے کھنڈرات سے ایک متحدہ بنگلہ دیش بنانا ہے۔
انہوں نے ان تمام بہادر بچوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ناممکن کو ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ ایک طویل جدوجہد کے بعد ہمیں فاشسٹ، ناجائز حکومت سے آزادی ملی ہے۔
بی این پی کی چیئرپرسن نے مزید کہا ہمیں ذہانت، قابلیت اور علم کی بنیاد پر ایک جمہوری بنگلہ دیش بنانا چاہیے۔ ہمیں استحصال سے پاک بنگلہ دیش بنانا چاہیے۔ ہمیں تمام مذاہب اور ذاتوں کے لیے بنگلہ دیش کو یقینی بنانا چاہیے۔
شیخ حسینہ واجد کے شوہر نے کراچی کے اٹامک انرجی ریسرچ سینٹرمیں ملازمت کی
آئیے ہم اپنے نوجوانوں کو ترقی اور مساوات کی بنیاد پر ایک جدید بنگلہ دیش بنانے کے لیے بااختیار بنائیں۔ آئیے ہم ایک علم پر مبنی معاشرہ بنائیں، نہ کہ تباہی یا انتقام۔
یاد رہے گزشتہ روز صدر محمد شہاب الدین نے خالدہ ضیا کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا،وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک گزٹ کے مطابق صدر نے بنگلہ دیش کے آئین کے آرٹیکل 49 کے تحت یہ حکم جاری کیا۔
شیخ حسینہ واجد نے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کے بعد استعفیٰ دیا، بھارتی وزیر خارجہ
آرٹیکل 49 میں کہا گیا ہے کہ صدر کو معافی، مہلت اور مہلت دینے اور کسی بھی عدالت، ٹریبونل، یا دیگر اتھارٹی کی طرف سے دی گئی سزا کو معاف کرنے، معطل کرنے یا کم کرنے کا اختیار ہوگا۔
اگرچہ بی این پی کی چیئرپرسن کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن وہ اگلے پانچ سالوں میں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔