کراچی: سابق نگران وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں آٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا۔
سابق نگران وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے عہدے کی پیش کش نہیں ہوئی یہ صرف میڈیا کی حد تک ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں اور ہمیں مینڈیٹ ہمارے صوبائی اراکین نے دیا ہے۔ نہ ہمارا ووٹر چھپا ہوا ہے نہ ووٹر نامعلوم ہے، نہ ایجنڈا نامعلوم ہے۔
گندم اسکینڈل کے حوالے سے انہوں نے کہا جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے عوام کو سمجھ آ رہا ہے کہ نہ گندم کا کوئی بحران ہے نہ یہ کوئی اسکینڈل ہے۔ چائے کی پیالی میں بس طوفان اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ ملک میں 12 سالوں کے دوران پیداوار اور طلب کے ٹارگٹ میں بڑا فرق رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی آئینی عہدے لے رہی ہے اور کہتی ہے ہم حکومت میں نہیں، مولانا فضل الرحمان
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سال 2019 میں امپورٹ بل آرڈر کے تحت ویسے ہی گندم منگوانے کی اجازت تھی اور نگران حکومت کے دور میں ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی۔ سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصولوں کے تحت مارکیٹ کی ڈیمانڈ پورا کرنے کے لیے پرائیوٹ امپوٹرز نے گندم امپورٹ کی۔
انہوں نے کہا یہ ایس آر او تحریک انصاف کی حکومت میں جاری ہوا تھا۔ جس کی اجازت تحریک انصاف کی حکومت میں دی گئی ہو، اس میں کرپشن کا الزام ہم پر کیسے آ سکتا ہے؟ اب تک نہ حکومتی سطح پر اس کو اسکینڈل تسلیم کیا گیا ہے اور نہ ہی مجھے کسی نے اس معاملے پر طلب کیا ہے۔
سابق نگران وزیر اعظم ے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے جس 14 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کی بات کی جا رہی ہے اس میں سے 5 لاکھ ٹن ہمارے نگران دور میں جبکہ 9 لاکھ ٹن پچھلے ڈیڑھ ماہ میں موجودہ دور حکومت میں آئی ہے۔