وفاقی حکومت نے قرضہ انکوائری کمیشن کے سربراہ کوکام سے روک دیا


اسلام آباد (زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم )وفاقی حکومت نے قرضہ انکوائری کمیشن کے سربراہ کوکام سے روک دیا، کابینہ ڈویژن کے لکھے گئے خط کی کاپی ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے حاصل کرلی۔

کابینہ ڈویژن کے لکھے گئے خط کے مطابق قرضہ انکوائری کمیشن اپنی رپورٹ پہلے ہی پیش کرچکا ہے، تاہم اب قرضہ انکوائری کمیشن کو کام سے روک دیا گیا ہے، خط کے متن کے مطابق کمیشن انکوائری ایکٹ کی روشنی میں بنا اور مدت پوری ہونے پرخودبخود ختم ہوگیا جس کے بعد کمیشن کے سربراہ حسین اصغراور انکے عملہ نے آفس چھوڑدیا ہے۔

گورنر سندھ کا حیدرآباد میں شہریوں کو آئی ٹی کورس کروانے کا اعلان

ذرائع کے مطابق قرضوں پر انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ جون 2020 میں پیش کردی تھی، انکوائری کمیشن آن ڈیٹ (آئی سی او ڈی ) میں چونکا دینے والی تفصیلات موجود ہیں۔

دو درجن اداروں سے وابستہ 300 افراد نے 2008 سے 2018 کے درمیان لئے گئے اربوں روپے کے غیر ملکی قرضوں کا قواعد کے خلاف استعمال کیا۔ انکوائری کمیشن کو انکوائری ایکٹ کے تحت حکومت کے حاصل کردہ 420 غیر ملکی قرضوں کا مکمل ریکارڈ حاصل ہو گیا تھا۔

وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

ذرائع کے مطابق تمام وفاقی وزارتوں ، ڈویژنوں اور محکموں سے ریکارڈ کے حصول میں چالیس سینئر حکام نے کمیشن کی مدد کی۔ رپورٹ کے مطابق سفارشات کو چھ درجوں میں تقسیم کیا گیا تھا، جبکہ انکوائری کمیشن نے 1100 سے زائد منصوبوں کی تفصیلات حاصل کیں تھیں۔


متعلقہ خبریں