خواتین ووٹرز کی تعداد میں اضافہ، رپورٹ جاری

لاہور

اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جاری کردہ انتخابی فہرستوں کی رپورٹ میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ سامنے آیا ہے۔

فافن کی انتخابی فہرستوں پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ریکارڈ 12 کروڑ 80 لاکھ ووٹرز کا اندارج کیا گیا ہے جس میں خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ دہائی میں ووٹرز رجسٹریشن میں اضافہ ہوا۔ 2013 کےانتخابات کے بعد سے 4 کروڑ 23 لاکھ ووٹرز کا اضافہ ہوا اور ووٹرز کی تعداد اس وقت ملک کی آبادی کا 53.2 فیصد ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2018 میں رجسٹرڈ ووٹرز کا تناسب 49.6 فیصد تھا۔ پنجاب میں 57 فیصد، خیبر پختونخوا میں 53 فیصد آبادی ووٹر ہے جبکہ سندھ اور اسلام آباد میں ووٹرز آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں۔

بلوچستان میں آبادی کے صرف 36 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں اور 78 اضلاع میں نصف آبادی ووٹر ہے۔ 49 اضلاع میں ووٹرز آبادی کا 30 سے 50 فیصد ہیں اور 9 اضلاع میں 30 فیصد سے کم آبادی رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 159 حلقوں میں 50 فیصد آبادی ووٹر ہے اور 57 حلقوں میں ووٹرز آبادی کا 50 فیصد سے کم ہیں۔ 5 حلقوں میں ووٹرز آبادی کا 30 فیصد سے کم ہیں تاہم خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن 2024: بیلٹ پیپرز کی مزید چھپائی کی گنجائش ختم

2018 میں ووٹرز کا صنفی فرق 11.8 فیصد تھا جو اب 7.7 فیصد ہو گیا۔ 2018 کے بعد خواتین کی رجسٹریشن مردوں سے بڑھ گئی ہے جبکہ نئے رجسٹرڈ 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز میں سے ایک کروڑ 25 لاکھ ووٹرز خواتین اور ایک کروڑ مرد ہیں۔

فافن رپورٹ کے مطابق جن اضلاع میں صنفی فرق 2018 میں 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 85 سے کم ہو کر 24 رہ گیا۔ جن قومی اسمبلی کے حلقوں میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا جو 173 سے کم ہو کر 38 فیصد رہ گیا۔  ان میں سے 12 قومی اسمبلی کے حلقے خیبرپختونخوا، 11 بلوچستان 10 سندھ اور 5 پنجاب میں ہیں۔


متعلقہ خبریں