سعودی اور اسرائیل تعلقات، فریم ورک پر اتفاق نہیں ہو سکا، بات چیت جاری ہے، امریکہ


واشنگٹن: سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے کسی بھی فریم ورک پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے البتہ امریکہ نے بات چیت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اسرائیل کا سعودی عرب تک ریل نیٹ ورک بچھانے کا منصوبہ

مؤقر امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل، برطانیہ کے معروف اخبار دی ٹیلیگراف اور خلیج کے مشہور نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ابھی یہاں پر بہت سے امور پر گفتگو ہونا باقی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق جان کربی نے یہ بات ایک کال کے دوران بتائی اور واضح کیا کہ ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بات چیت جاری ہے۔

امریکی اسٹیبلشمنٹ میں نہایت بااثر تصور کیے جانے والے معروف اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس ضمن میں امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن اور ریاض نے سعودی عرب کے لیے سکیورٹی امداد، فلسطینیوں کو رعایتیں اور سعودی عرب کے سویلین نیوکلیئر عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے امریکی مدد کے بدلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاہدے کے خاکے پر اتفاق کیا ہے۔

اسرائیل و سعودی عرب کا دشمن ایک، محمد بن سلمان

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی حوالے سے جان کربی نے کہا کہ میرے خیال میں دو ٹوک بات یہ ہے کہ خبر نے کچھ لوگوں کو یہ تاثر دیا ہے کہ بات چیت اصل صورت حال سے کہیں زیادہ آگے بڑھ رہی ہے اور حتمی مرحلے کے قریب ہے لیکن درحقیقت تعلقات معمول پر لانے کے لیے یا خطے میں ہمارے اور ہمارے دوستوں کے دیگر سیکیورٹی تحفظات پر کسی فریم ورک پہ تاحال اتفاق نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حالیہ خلیجی رجحان کے مطابق امریکہ کی کوشش ہے کہ سعودی عرب کو بھی اس پر آمادہ کیا جائے لیکن امریکی کاوش کے باوجود سعودی عرب نے دیگر مسائل کے حل کے علاوہ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے اسی ضمن میں موجود تنازعے کو عرب امن اقدام کے مطابق حل کرنے کی بھی ضرورت پر زور دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس مسئلے پر پیش رفت ہو سکتی ہے۔

میزائل سسٹم ’تھاڈ‘ سعودی عرب میں نصب ہوگا، اسرائیل میں ہوگیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے موجودہ سخت گیر مذہبی اتحاد اور نیتن یاہو حکومت نے سعودی عرب اور دیگر ممالک کو اس طرح کے معاہدے پر پیش رفت کرنے سے پیشتر کئی حوصلہ شکن اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔


متعلقہ خبریں