وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے سیاست میں گفتگو کرنے پر یقین ہی نہیں رکھتے، چیئرمین پی ٹی آئی کہتا ہے سیاسی مخالفین کے ساتھ بیٹھنے سے بہتر ہے میں مر جاوں۔
ہم نیوز کے پروگرام میں ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس شخص نے ملک کو کسی حادثے سے دو ،چار کرنا تھا، یہ شخص ملک پر 4سال مسلط رہا جو کچھ کیا سب کے سامنے ہے، اگر اس پر کوئی الزام ثابت ہوتے ہیں تو گرفتاری ہو گی ، اگر چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوتی ہے تو گرفتاری تو ہو گی، اگر سزا ہوئی تو نااہلی بھی ساتھ ہو جاتی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں حاضری کی درخواست نمٹا دی گئی
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے اختیارات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، نگران حکومت کے پاس ایسے اختیارات ہونے چاہیں جس سے وہ حکومت لگے۔
انکا کہنا تھا کہ کہ نگران وزیراعظم ایسا شخص ہو جس پر سب کو اعتماد ہو، آئینی طور پر نگران سیٹ اپ کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو بات چیت کرنی ہوتی ہے۔
مسافر طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا
وفاقی وزیر داخلہ نےکہا ہے کہ پاکستانی معیشت اور سیکیورٹی صورتحال غور طلب ہیں، پاکستانی معیشت اور سیکیورٹی صورتحال پر ہر وقت نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔
انہو ں نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کو 60دن یا 90دن کیلئے چھٹی پر نہیں بھیج سکتے ، ہر وقت حکومت کو حالات پر فوکس رہ کر فیصلے کرنے پڑتے ہیں، حالات پر زرا سی دیر صورتحال کو تبدیل کر سکتی ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہر صورت الیکشن آئینی مدت میں ہوں گے، کوئی بائی ڈیزائن معاملہ نہیں جس کی وجہ سے الیکشن کو آگے لے جایا جا سکے۔
ملتان سلطانز کے چیف آپریٹنگ آفیسر حیدر اظہر نے فرنچائز سے راستے الگ کر لیے
رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انتخابات الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں ، نگران وزیراعظم کا کوئی عمل دخل نہیں، کوئی نیوٹرل نہیں ہوتا ہر شخص کا کوئی نا کوئی کسی نہ کسی سے تعلق ہوتا ہے۔
انکاکہنا تھا کہ ان الیکشن کے نتیجے میں جو حکومت آئے گی وہی ملک کو صورتحال سے نکالے گی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نگران سیٹ اپ کا پراسس ایک ہفتے میں شروع اور مکمل ہونا چاہیے، اگر اسمبلیاں 8یا 9اگست کو تحلیل ہونی ہیں تو ایک ہفتے پہلے نگران سیٹ اپ پربات ہوگی، نگران سیٹ اپ کا پراسس ابھی شروع نہیں ہوا۔