اسرائیل میں بھونچال، جوہری سائنسدانوں کا احتجاجاً مستعفی ہونے پہ غور

اسرائیل

یروشلم: اسرائیل  کے سینئر جوہری سائنسدانوں کے گروپ نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے عدالتی ترامیم کی منظوری کے خلاف احتجاجات اپنے عہدوں سے دستبردار ہونے اور استعفے دینے کی دھمکی دے دی ہے۔

مقدس کتاب کی بے حرمتی پر خاموش نہیں رہ سکتے، اسرائیلی صدر

مؤقر اسرائیلی اخبارات جیروشلم پوسٹ اور ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیل کی ایٹمی صلاحیت کو اپنے کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے جوہری سائنسدانوں کی جانب سے مستعفی ہونے کی دی جانے والی دھمکی واقعتاً ایک بھونچال کی کیفیت سے مشابہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مستعفی ہونے کی دھمکی دینے والے سائنسدان ہی اسرائیل کی جوہری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ایٹمی پروگرام کے ذمہ دار ہیں۔ دھمکی دینے والے تمام سائنسدان اسرائیلی اٹامک کمیشن سے تعلق رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں نئی عدالتی ترامیم کی منظوری کے بعد نہ صرف بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے بلکہ وزیراعظم نیتن یاہو کی مقبولیت کا گراف بھی بہت نیچے آگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جوہری سائنسدانوں کے درمیان گزشتہ ہفتے اس حوالے سے باقاعدہ گفتگو ہوئی ہے جس میں یہ استفسار کیا گیا کہ کیا ان حالات میں ریاست کی خدمت جاری رکھنے کا عمل درست ہے بھی یا نہیں؟

رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں میں سے ہر ایک اپنا فیصلہ خود کرنے کا مجاز ہے لیکن وہ صورتحال کے حوالے سے ضرور متفق ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج 3 سالہ بچے سے خوفزدہ

اس ضمن میں ایٹمی سائنس دانوں نے اپنے پیشروؤں کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں سائنسی/ فوجی برادری کے ساتھ بھی صلاح و مشورہ کیا ہے اور تاحال کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ نے عدالتی ترامیم سے متعلق پہلے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جو ملک میں سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرتا ہے، جس سے شہریوں کی طرف سے مزید احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو ان اقدامات کو اپنی جمہوریت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی مظاہرین اور سیاسی رہنماؤں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اپنے راستے پر چلتی رہی تو ہزاروں سرکاری رضاکار خدمات انجام نہیں دے سکیں گے جب کہ سابق سینئر فوجی افسران نے متنبہ کیا کہ درپیش حالات کے باعث اسرائیل کی جنگی تیاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق معقولیت کا قانون عدلیہ کو حکومتی فیصلوں کو مسترد کرنے کا قانونی اور انتظامی اختیار فراہم کرتا ہے، خواہ وہ وزارتوں اور دیگر سے عوامی خدمت میں تقرریوں کے حوالے سے ہو یا دوسرے عوامی فیصلے جو عوامی مفاد سے متصادم ہوں اور مفاد عامہ کو مناسب اہمیت نہ دیں۔

قانون کے خاتمے کا مطلب حکومتی فیصلوں، خاص طور پر وزرا، ان کے نائبین اور دیگر کی تقرریوں میں مداخلت کرنے میں سپریم کورٹ کے کردار کو پس پشت ڈالنا ہے۔

اسرائیل جانیوالے گرفتار 5 پاکستانیوں کے رشتہ دار بھی اسرائیل میں ہی رہائش پذیر نکلے

دلچسپ امر ہے کہ اس بل کی حمایت پارلیمنٹ کے 120 میں سے حکومتی اتحاد کے 64 ارکان نے کی جب کہ اپوزیشن کے اراکین نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا جس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں