مصنوعی ذہانت یا دو دھاری تلوار؟ بے لگام گھوڑا نہ بنے، سلامتی کونسل میں بحث

مصنوعی ذہانت یا دو دھاری تلوار؟ بے لگام گھوڑا نہ بنے، سلامتی کونسل میں بحث

نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے فوجی اور غیرفوجی اطلاق کے عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت کی نئی کمپنی بنانے کا اعلان کردیا

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے منعقدہ پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غیرمعمولی ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرنے کے لیے کچھ ریاستوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے ایک نئے ادارے کے قیام کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔

مؤقر نشریاتی ادارے فرانس 24 اور برطانوی خبر رساں اداے روئٹرز کے مطابق اجلاس میں چین نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکنالوجی بے لگام گھوڑا نہیں ہونا چاہیے، امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں پر پابندی لگانے یا اُنہیں دبانے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے جب کہ برطانیہ نے آئندہ کے حوالے سے کہا کہ مصنوعی ذہانت انسانی زندگی کے ہر بنیادی پہلو تبدیل کر کے رکھ دے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی سیکریٹری خارجہ جیمز کلیوری نے کہا مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معاشیات و اقتصادیات کو فروغ دینے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس کوغلط معلومات کو ہوا دینے اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر کے لیے ہتھیاروں کی تلاش میں مدد کے لیے بھی استمال کیا جا سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 15 رکنی سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، ہائی پروفائل آرٹیفیشل انٹیلی جنس اسٹارٹ اپ اینتھروپک کے شریک بانی جیل کلارک اور چائنا یو کے ریسرچ سینٹر فار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ یی نے تفصیلی بریفنگ دی۔

امریکہ و چین کو ساتھ رہنا سیکھنا چاہیے، جنگ منڈلا رہی ہے، مصنوعی ذہانت دشمنی کو تیز کردیگی، کسنجر

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے اقوام متحدہ میں سفیر ژانگ جون نے مصنوعی ذہانت کو دو دھاری تلوار سے تشبیہ دی اور کہا بیجنگ رہنما اصولوں کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کرتا ہے۔

ژانگ جون نے واضح طور پر مؤقف اختیار کیا کہ چاہے اچھا ہو یا برا، انحصار اس بات پر ہے کہ انسان اسے کس طرح استمال کرتا ہے؟ کیسے منظم کرتا ہے؟ اور ہم سائنسی ترقی کو سیکیورٹی کے ساتھ کس طرح متوازن (بیلنس) کرتے ہیں؟

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ لوگوں اور مصنوعی ذہانت پر توجہ دینا ہو گی تاکہ اس ٹیکنالوجی کو بے لگام گھوڑا بننے سے روکا جا سکے۔

نائب امریکی سفیر جیفری ڈی لارینٹس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ممالک کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جس سے امن و سلامتی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

کیا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے گی ؟

جیفری ڈی لارینٹس نے واضح طور پر مؤقف اختیار کیا کہ کسی بھی رکن ممالک کو مصنوعی ذہانت کا استعمال لوگوں پر پابندی لگانے، مجبور کرنے، دبانے یا بے اختیار کرنے کے لیے نہیں کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں