صنفی مساوات، گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس2 202 کی درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر

صنفی مساوات، گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس2 202 کی درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر

اسلام آباد (وقاص بونیری) :  پاکستان پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر علی میر نے کہا ہے کہ صنفی مساوات کے حوالے سے دیکھا جائے تو گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس2 202 کے درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں صنفی مساوات کی شرح بہت کم ہے۔

ترکی خواتین کے حقوق اور صنفی برابری کے یورپی معاہدے سے دستبردار

انہوں نے یہ بات آبادی کے حوالے سے منائے جانے والے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ نیشل میڈیا کولیشن میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ڈاکٹر علی میر نے کہا کہ پاکستان میں صنفی عدم مساوات اس لئے بھی زیادہ گہری ہے کہ ملک میں صرف 21 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جب کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹوں کی شرح بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا فیصلہ سازوں، پالیسی سازوں اور حکومتوں کو اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لڑکیوں کی تعلیم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا، لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور صنفی مساوات قومی اہمیت کے توجہ طلب مسائل ہیں جن پر میڈیا اور سول سوسائٹی کے کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں۔

ڈاکٹر علی میر نے اپنے خطاب میں صحافیوں پر زور دیا کہ وہ بیک وقت تعلیم، صحت بشمول خاندانی منصوبہ بندی اور قومی سطح پر خواتین کی افرادی قوت میں مؤثر شمولیت پر توجہ دے کر ترقی کے اہداف کے حصول میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔

نیشل میڈیا کولیشن میٹنگ میں شریک ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 48 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں، 79 فیصد افرادی قوت کا حصہ نہیں ہیں اور خواتین کی مجموعی آبادی میں سے صرف 10 فیصد عورتیں اپنی صحت کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہیں۔

پاکستان پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ نیشل میڈیا کولیشن میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سینئر پراجیکٹ آفیسر ام کلثوم نے خواتین کی تعلیم، صحت اور لیبر فورس کی شرکت کے اعداد و شمار کا علاقائی سطح پر موازنہ پیش کیا اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ اپنی خبروں کے ذریعے ان مسائل پر شعوری آگاہی کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔

کم ترین شرح پیدائش والا ملک کون سا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 37 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں جن کے اسکولوں میں داخلے اور ثانوی سطح تک مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی خوراک، تعلیم اور صحت کی ضروریات کو پورا کرنے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کےخاتمے کے لئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سوشل اینڈ پالیسی ایڈوائزر فوزیہ یزدانی نے کہا کہ پاکستانی خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنا اور ان کی تولیدی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لایا جا سکے اور آبادی و وسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے۔

فوزیہ درانی نے کہا 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ ایک ایسا موقع ہے جو آبادی سے متعلقہ معاملات کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کم شرح خواندگی کی وجہ سے خواتین کو بااختیار بنانا ایک اہم چیلنج ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے میڈیا کے ذریعے فیصلہ سازوں تک آواز پہنچائی جاسکتی ہے۔

معاشرتی نا انصافی، صنفی عدم مساوات جیسے مسائل پر مبنی افسانوی مجموعہ سامنے آگیا

پاکستان پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام منعقدہ نیشل میڈیا کولیشن میٹنگ میں شریک ملک بھر کے صحافیوں نے آبادی اور وسائل میں توازن کے لئے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔


متعلقہ خبریں