مذاکرات تب ہونگے جب عمران خان ایک ایک شخص سے معافی مانگیں گے، شرجیل میمن


وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ پہلے ایک ایک شخص سے عمران خان ذاتی طور پر معافی مانگیں پھر مذاکرات ہونگے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ وفاقی حکومت جب چاہے کارروائی کرسکتی ہے لیکن اسے ضمانت دی جا رہی ہے۔ ابھی بھی عمران خان کی سہولت کاری کی جارہی ہے۔

عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ملک کونقصان پہنچایا، انہیں معاف نہیں کیا جاسکتا۔ عمران خان کا نام اسٹاپ لسٹ میں اس لیے ڈالا گیا تاکہ فرار نہ ہو۔ آج عمران خان بین الاقوامی لابی سے رابطہ کرکے یہاں سے نکلنا چاہ رہا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ میں مرجاؤں گا مگر چوروں اور ڈاکوؤں سے بات چیت نہیں کروں گا۔ اب کیوں عمران خان چوروں اور ڈاکووں سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے؟ عمران خان کیوں اب مذاکرات کرنے کیلئے بھیک مانگ رہا ہے؟

تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، اسد قیصر

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کیلئے جو کمیٹی بنائی اس کے آدھے سے زیادہ لوگ روپوش ہیں۔ عمران خان تب مذاکرات کی بات کر رہے ہیں جب انہیں لگا کہ ان کا کھیل ختم ہوگیا ہے۔ آپ نے غنڈہ گردی کرنے کی کوشش کی، انڈر ورلڈ ڈان بننے کی کوشش کی، جو کچھ آپ سے ہوسکا آپ نے کیا، اب آپ مذاکرات کا کہتے ہیں؟

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے۔ پُرتشدد واقعات کے دوران سندھ پولیس نے صبر کا مظاہرہ کیا اور گولی نہیں چلائی۔ جو لوگ ان واقعات میں شامل ہیں، حکومت انہیں معاف نہیں کرے گی۔


متعلقہ خبریں