برطانیہ کی مدد کرنیوالے افغان فوجی کو دربدری کا سامنا، وزیر دفاع کا مدد سے انکار


لندن: افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ کے دوران برطانوی فوج کی مدد کرنے والے افغان ایئر فورس کے سابق پائلٹ کو دربدری کا سامنا ہے جب کہ برطانیہ کے وزیر دفاع نے کسی بھی طرح کی مدد کرنے سے صاف انکارکردیا ہے۔

برطانیہ کو موزوں امیدوار کی تلاش، پرندے گننے کا معاوضہ ایک کروڑ

مؤقر انگریزی اخبار ’عرب نیوز‘ کے مطابق برطانوی ایئر فورس کے ساتھ جنگ میں شامل رہنے والے افغان ایئر فورس کے سابق پائلٹ کو برطانیہ سے ملک بدر کر کے روانڈا بھیجا جا رہا ہے۔

میڈیا کے مطابق برطانوی ہاؤس آف کامنز میں وزیر دفاع جیمز ہیپی سے پائلٹ کیس کے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے واضح طور پر کہا وہ برطانیہ کی افغان ریلوکیشن اینڈ اسسٹنس پالیسی پر پورا نہیں اترتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی کے باعث افغان ایئر فورس کے سابق پائلٹ کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے جب کہ انہوں نے افغان جنگ کے دوران درجنوں کارروائیوں میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ مغربی ممالک کے اتحاد نے انہیں پیٹریاٹ کا نام بھی دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے تحت سابق افغان فوجی پائلٹ نے 2021 میں اپنا ملک چھوڑا، فرانس سے ایک کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچے جس کے لیے انہوں نے انگلش چینل عبور کیا اور پناہ کی درخواست دی لیکن ان کی جانب سے دائر کردہ درخواست اس لیے رد کردی گئی کہ وہ غیر قانونی طور پر فرانس سے برطانیہ آئے تھے۔

کھلایا، پلایا، اپنا بنایا، گرسکھایا اور پھر چھوڑ گئے، یہ ہیں امریکی کتے

برطانوی وزیر دفاع نے ارکان اسمبلی کی جانب سے کیے جانے والے سوال کے جواب میں کہا دیکھیں گے کہ قانون کے تحت کوئی راستہ نکلتا ہے یا نہیں؟ اور یہ کہ ان کی درخواست کیسے منظور کی جا سکتی ہے؟

واضح رہے کہ برطانیہ کا روانڈا کی حکومت سے معاہدہ ہے کہ جب تک کسی کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک پناہ گزینوں کو وہاں رکھا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں متعدد رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پائلٹ کو پناہ دی جائے اور روانڈا نہ بھیجا جائے۔

برطانیہ کے بڑے بینکوں کا برانچز بند کرنے کا اعلان

افغان ایئر فورس کے سابق پائلٹ نے اپنے کیس کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ کس طرح برطانیہ اور مغرب نے ان کی خدمات کو فراموش کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں