وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم، عدالتی فیصلوں کا ٹرائل کیا جائے، خواجہ آصف

وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم، عدالتی فیصلوں کا ٹرائل کیا جائے، خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر جنگ لڑنی ہے تو جنگ ہوگی، پارلیمنٹ ہتھیار نہیں ڈالے گی، پارلیمنٹ اپنے وزیراعظم کی قربانی نہیں دے گی۔

سیاسی لوگ انصاف نہیں، من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس

انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح طور پر کہا وہ وقت چلا گیا جب پارلیمنٹ اپنے وزرائے اعظم کو بھینٹ چڑھایا کرتی تھی، ہمیں اپنے وزرائے اعظم کا دفاع کرنا چاہیے ، چاہے جس بھی پارٹی کا ہو۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا جناب اسپیکر! یوم احتساب آنا چاہیے، ہاؤس کمیٹی بنائی جائے اور عدلیہ کے تمام فیصلوں کا ٹرائل ہونا چاہیے، ان کی تاریخ سامنے آنی چاہیے  ہماری تاریخ تو سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کرتے ہوئے کہا آئین پر جتنے حملے انہوں نے کئے کسی نے نہیں کئے،ہم اپنی غلطی پر معافی مانگتے ہیں یہ بھی مانگیں، انہیں بھی مافی مانگنے دیں ان کا بھی احتساب ہونے دیں۔ انہوں ںے کہا یہ دسمبر کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ دو تین تعیناتیاں ہو جائیں، ہمارا منہ نہ کھلوائیں، ہماری پروسیڈنگ مانگتے ہیں اپنی بھی پروسیڈنگ دیں، کیا قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوا؟ جب انہوں نے کہا دو جج معذرت کر گئے، پھر فیصلہ آیا تو اس کا حساب مانگا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا پارلیمنٹ کو اپنا دفاع کرنا ہو گا، ہماری خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا، ہمیں لیکچر دیتے وقت اپنے گریبان میں دیکھو، ایک آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق بھی دیا گیا، ایک شخص نے اپنے ذاتی غرض کیلئے آئین کو توڑ دیا، بار بار آئین توڑا گیا کیا اس کی پروسیڈنگ منگوائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا بینظیر اور نواز شریف نے مل کر چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے، یہ ادارہ بتا رہا ہے الیکشن کب کرا لیں؟ یہ ادارہ آئین کا محافظ ہے جو آئین کہے گا وہ کرے گا، ہم ہر چار پانچ سال بعد پاکستان کے عوام کو حساب دیتے ہیں، عوام ہم سے ہماری کارکردگی کا حساب مانگتے ہیں، ہماری 1 لاکھ 68 ہزار تنخوا ہ ہے ان سے کسی نے پوچھا ان کی کتنی تنخوا ہے ؟ ہم نے بہت حساب دیئے ہمیں بھی حساب دیا جائے۔

عمران خان! رحم کریں، پاکستان ٹریک پر سے اتر گیا ہے، گینگ نے نوچ نوچ کے کھایا ہے، مریم نواز

وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مجھے اور میرے والد کو اسمبلی میں 72 سال ہو گئے مگر ایک پلاٹ نہیں، اسی ادارے کے لوگ سیاسی ٹکٹوں کے پیسے پکڑ رہے ہیں، ہمیں عدلیہ کی تاریخ کا حساب دیا جائے، قومی اسمبلی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے، کمیٹی بھٹو کی شہادت یوسف رضا، نواز شریف کی نااہلی کا عدلیہ سے حساب لے۔ انہوں نے استفسار کیا آئین میں کہاں لکھا ہے کہ چیف جسٹس ڈیم فنڈ اکٹھا کرے گا؟
ڈیم فنڈ کے نام پر پاکستان کے عوام کو ڈیم فول بنایا، ہم نے بھی آمروں کی حمایت کی جس کی ہم نے قیمت ادا کی، آئین کیخلاف غداری کرنے والوں پرمقدمات چلائے جائیں۔

ن لیگ کے مرکزی رہنما نے خطاب کرتے ہوئے کہا ارکان اسمبلی لاکھو ں ووٹ لیکر اسمبلی آتے ہیں، ہمارے مینڈیٹ پر سوالات اٹھتے رہے مگر سسٹم چلتا رہا، سسٹم چلتا رہا اور ہم عوام کے پاس جاتے رہے، ہمارے متعلق پتہ نہیں عوام میں کیا تاثر ہے؟ مگر ہم لوگ عوام میں گئے، جتنی خدمت منتخب لوگوں نے کی کسی نے نہیں کی۔

انہوں نے اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ جتنی مرتبہ پروسیڈنگ مانگے دے دیں لیکن اسپیکر قومی اسمبلی بھی سپریم کورٹ سے پروسیڈنگ مانگے۔ انہوں نے کہا ایک مرتبہ بینچ میں مافی مانگنے والوں کو دوبارہ بینچ میں شامل کیا گیا تو سپریم کورٹ نے ان 2 ججز کو کیوں بینچ میں شامل کیا ؟

خواجہ آصف نے کہا سپریم کورٹ پہلے خود مذاکرات کرے اس کے بعد ہمیں کہے، سپریم کورٹ کے اختیار میں کہیں نہیں لکھا ہوا کہ وہ پنچائیت لگائیں، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا ہو گا، ایک سیاسی پارٹی کو 2017 میں سہولت کار ملے آج پھر مل گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے 8 ججز ن لیگ کے نشانے پر ہیں، مریم نواز کیخلاف فوجداری مقدمہ کر رہے ہیں، فواد چودھری

وزیر دفاع نے کہا وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہیے، 2 وزرائے اعظم کو نا اہل کیا گیا ، نواز شریف کو تاحیات نا اہل کیا گیا۔


متعلقہ خبریں