ایم کیو ایم پاکستان کا سڑکوں پہ آ کر جدوجہد کرنے کا فیصلہ


حیدرآباد: متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان نے سڑکوں پہ آکر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کا اعلان کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سید مصطفیٰ کمال اور وسیم اختر سمیت دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو حلقہ بندیاں تسلیم نہیں تھیں تو الیکشن میں حصہ کیوں لیا؟ خالد مقبول

انہوں ںے کہا کہ ہم ایوانوں، عدالتوں اور سیاسی میدانوں میں اپنی آواز بلند کرچکے، اب واحد راستہ یہی ہے عوام کو ساتھ لے کر سڑکوں پہ آکر اس کو آخری مراحل میں داخل کیا جائے۔

سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کو کسی اور کے حوالے کرنے کی سازش کی گئی لیکن ہم نے انتخابات کا بائیکاٹ کرکے اس سازش کو ناکام بنایا۔ انہوں ںے کہا کہ آج آپ کو ایک مضبوط ایم کیو ایم نظر آرہی ہو گی، ہماری آواز سے جاگیرداری نظام کو خطرہ ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم نے کہا ہر آنے والی مردم شماری میں آبادی کو کم سے کم دکھانے کی کوشش ہوتی ہے، گزشتہ مردم شماری بھی 7 سال بعد جاری ہوئی، 50 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کو حقوق سے محروم رکھنے کی سازش ہو رہی ہے، 1972 میں ہونے والی مردم شماری میں دھاندلی ثابت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ کئی بار مردم شماری غلط ثابت ہوئی مگر کبھی درست نہیں کیا گیا، حلقہ بندیوں اور ووٹرز لسٹ پر 50 سالوں سے دھاندلی ہو رہی ہے، اس دفعہ جس طرح کی حلقہ بندیاں کراچی، حیددآباد، میر پور اور نواب شاہ میں ہوئی ہیں ان کی مثال نہیں ملتی۔

کراچی کا مئیر کون؟ کوئی بھی پارٹی گولڈن نمبر حاصل نہ کرسکی

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے واضح طور پر کہا کہ ہم ن لیگ کےاتحادی ہیں،ان کے اتحادی پیپلز پارٹی اور دوسرے ہیں، ہم حکومت بنانے کےعمل میں شامل نہ ہوئے تو حکومت کیا جمہوریت بھی نہیں بچے گی، پاکستان کا موجودہ نظام اورطریقہ کار اپنی ناکامی کا اعلان کررہا ہے، جاگیردارانہ نظام کو ختم ہونا چاہئے، ملک میں سب سے زیادہ عزت اس کی ہو جو ٹیکس دیتا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایک سوا ل کے جواب میں کہا کہ ایم کیوایم نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو مہنگائی کی وجہ سے چھوڑا، ہم نے پی ٹی آئی کو اس کی غیرسنجیدگی پر چھوڑا تھا۔

سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی 3 کروڑ کی آبادی کو ڈیرھ کروڑ گنا گیا اور پھر اس میں بھی حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں، صوبائی حکومت اپنے سرکاری افسران کو پریزائیڈنگ افسر بنا رہی ہے، کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے تنائج اب تک مکمل نہیں ہوئے ہیں۔

ایم کیوایم کا کراچی اور حیدرآباد کے الیکشن کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

انہوں نے کہا آج کراچی میں امن ہے تو ہماری وجہ سے ہے، آج کراچی میں جو ہو رہا ہے اس کو روکنے والا کوئی نہیں ہے، ہم نے پاکستان بنایا تھا اور ہم ہی اسے بچار ہے ہیں، ہم پاکستان زندہ باد کے نعرے پر کھڑے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہماری نہیں ہوسکتی ہیں؟

سید مصطفی ٰکمال نے استفسار کیا کہ کس کی خدمت کی جارہی ہے؟ ہم ملک بنانے اور بچانے والے لوگ ہیں، پاکستان میں آبادی اگر کم ہوئی ہے تو صرف کراچی اور حیدرآباد میں کم ہوئی ہے، اگر حلقہ بندیاں غلط کی ہیں تو وہ بھی کراچی اور حیدرآباد میں کی گئی ہیں، حیدرآباد کے باہر کے علاقے بھی شہر کی یوسیز میں شامل کرلئے گئے ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سید مصطفیٰ کمال نے استفسار کیا کہ کونسی آفت آگئی؟ یہ یوسی والے کون سے ملک کے معاملات میں دخل اندازی کرتے؟ آج جو حکومت چل رہی ہے وہ بھی ایم کیو ایم کے ووٹ پر چل رہی ہے۔

سابق میئر کراچی اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ الیکشن بائیکاٹ میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہم نے غلط فیصلہ کیا جب کہ سندھ کے شہری علاقوں نے ہمارے فیصلے پر لبیک کہا ہے۔

جماعت اسلامی کی پی ٹی آئی سے میئر شپ کیلئے معاونت کی درخواست

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے بھی یہی کہا کہ غلط ہوئی ہیں، الیکشن کمیشن صاف و شفاف الیکشن کرانے کا پابند ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ سپریم کورٹ صورتحال کا از خود نوٹس لے۔


متعلقہ خبریں