ملزمان خود اپنے لیے قانون بنا رہے ہیں، فواد چودھری


اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ملزمان ہی اپنے لیے قانون بنا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کے مقدمات ہیں لیکن نیب مقدمات ختم کر دیئے گئے اور وزیر اعظم دنیا سے مانگنے کی مشن پر گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی اربوں روپے کے مقدمات ہیں اور 11 سو ارب روپے کے ریفرنسز کو نیب سے ختم کر دیا گیا ہے۔ دنیا سے پیسے مانگ رہے ہیں اور کرپشن ختم کرنے کے لیے قانون سازی کررہے ہیں، نیب قوانین میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ اگر میرے پاس اربوں کی جائیدادیں ہیں تو میں نے جواب دینا تھا لیکن ترمیم کے بعد اب نیب یا حکومت بتائے گی کہ پرآپرٹی کہاں سے آئی ہے۔ آصف زرداری خاندان اور شریف خاندان کی پراپرٹیز ملک میں لانا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب مقدمات چل رہے ہوں تو فرار ہوجائیں پھر ڈیل کریں اور واپس آجائیں۔ اب یہی مریم کر رہی ہیں اور نواز شریف کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ کیا ہم نے ہی سارے سیلاب روکنے ہیں، کرپشن کا سیلاب روکنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست روزانہ سماعت کریں گے، چیف جسٹس

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ احتساب کا عمل بالکل ختم ہوگیا ہے، مریم نواز کو ضمانت ملی اور اسحاق ڈار جس طریقے سے واپس آئے یہ سوالیہ نشان ہے۔ اب ملزمان ہی اپنے لیے قانون بنا رہے ہیں۔ نواز شریف کے بچوں نے اس ملک کے اربوں روپے لوٹے ہیں اور اب ایسا قانون بنایا گیا کہ کرپشن کیلئے نیب کو سب کچھ ثابت کرنا ہو گا اور جو کرپشن کرے گا اس سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات ختم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اگر سپریم کورٹ ایسے حالات میں نوٹس لیتی تو معاملات بہتر ہوتے ہیں۔ عدالتی قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور الیکشن کے بعد اگلی پارلیمنٹ اس پر کام کرے گی۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کے لیے جو امداد کرنا تھی وہ پیسہ کرپشن میں چلا گیا، آرٹیکل 62 ون ایف کی تعریف ہونی چاہیے تاہم نئے انتخابات کے بعد عدالتی اصلاحات کریں گے،

انہوں نے کہا کہ مونس الہٰی کا کیس وفاقی حکومت دیکھ رہی ہے جبکہ جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی نہیں بنتی تھی اس لیے تاحیات نااہلی سے متعلق بھی قانون سازی ضروری ہے۔ سائفر کی اصل کاپی وزیر اعظم ہاؤس اور سپریم کورٹ میں پڑی ہے۔


متعلقہ خبریں