طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کے سکول کھولنے کا وعدہ کیا لیکن پورا نہ کیا، مقررہ دن پر سکول کھولے لیکن پھر بند کر دئیے۔
جس پر دنیا بھر سے مزمتی بیانات جاری کیے جا رہے ہیں، دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان تعلیم یافتہ اور بااختیار خواتین سے ڈرتے ہیں
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند ہونا انتہائی افسوس ناک ہے،آج کے دن کی یہی امید تھی کہ اسکول جانے والی افغان لڑکیوں کو گھر واپس نہیں بھیجا جائے گا، لیکن طالبان وعدہ پورا نہیں کر سکا۔
ملالہ نے لکھا کہ طالبان لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔
I had one hope for today: that Afghan girls walking to school would not be sent back home. But the Taliban did not keep their promise. They will keep finding excuses to stop girls from learning – because they are afraid of educated girls and empowered women. #LetAfghanGirlsLearn
— Malala (@Malala) March 23, 2022
اقوام متحدہ کے بعد ترک وزارت خارجہ نے بھی افغان لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول بند رکھنے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں سمیت تمام طلبا کے لیے تعلیم افغان عوام کی توقع تھی، افغان حکومت ہرعمر کی لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے ، مشکل وقت میں ترکی افغان عوام کےساتھ کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: حجاب والی طالبات کو اسکول میں داخلے سے روکنا خوفناک ہے، ملالہ
یاد رہے گزشتہ روز افغانستان میں 7 ماہ بعد لڑکیوں کے لیے تعلیمی ادارے کھولے گئے لیکن پھر بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گیاوزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک مذہبی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ نہیں بنایا جاتا۔