جیف بیزوس کو بڑا جھٹکا، امریکی حکومت نے ایلون مسک کا ساتھ دیا

جیف بیزوس کو بڑا جھٹکا، امریکی حکومت نے ایلون ماسک کا ساتھ دیا

امریکی حکام نے واضع کیا ہے کہ چاند گاڑی تیار کرنے سے متعلق ناسا اور نجی کمپنی اسپیس ایکس کے درمیان اپریل میں طے پانے والا معاہدہ قانون اورضابطے  کے عین مطابق ہے۔

امریکہ کے احتساب کے ادارے نے امریکی ارب پتی اور ایمازون کے مالک جیف بیزوس کے اعتراض کو رد کرتے ہوئے واضع  کیا ہے کہ  خریداری اور چاند جہاز کی تیاری سے متعلق ناسا اور ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے درمیان طے پانے والا 2.9 ارب ڈالر میں قانون یا ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ جیف بیزوس نے اسپیس ایکس کے ساتھ ناسا کے معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے امریکی خلائی ادارے کو 2 بلین ڈالرز میں چاند جہاز گاڑی بنانے کی پیش کش کی تھی۔

یاد رہے کہ ناسا نے رواں دہائی کے دوران انسان کو چاند پر لے جانے کے لیے ایک مون لینڈر یعنی چاند گاڑی بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کام کے لیے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کا انتخاب کیا گیا ہے۔

یہ گاڑی خلائی ایجنسی ناسا کے آرٹیمز پروگرام کے تحت اگلے مرد اور پہلی خاتون کو چاند کی سطح پر لے جائے گی۔ اس پروگرام کا ایک اور ہدف چاند پر پہلے غیر سفید فام فرد کو بھی لے جانا ہے۔

یہ لینڈر اسپیس ایکس کے اسٹارشپ  ہنر پر مبنی ہے جس کا تجربہ جنوبی ٹیکساس میں ایک مقام پر کیا جا رہا ہے۔

اپریل 2021 میں خلائی ایجنسی نے  جیف بیزوس کی کمپنی بلیو اوریجن کی بولی کو مسترد کرتے ہوئے ایلون مسک کے ساتھ 2.9 بلین ڈالرز کا خلائی معاہدہ کیا تھا۔

ناسا کی جانب سے چاند گاڑی بنانے سے متعلق دو اسپیس کمپنیوں کے انتخاب کی توقع کی جا رہی تھی تاہم امریکی خلائی ادارے نے ایلون مسک کی کمپنی کا انتخاب کیا، جوکہ  جیف بیزوس کے لیے بڑا جھٹکا تھا۔

خلائی جہاز بنانے کا معاہدہ نہ ملنے پر بلیو اوریجن نے ناسا کے اس فیصلے کو بدلنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

جیف بیزوس کی خلائی جہاز بنانےکی نئی پیش کش پر فیصلہ اگست کے شروع میں کیا جائے گا، جس کی تصدیق امریکی خلائی ایجنسی نے کی، لیکن اس کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

اسپیس ایکس کو ایرو سپیس میں کام کرنے والی روایتی بڑی کمپنیوں کا مقابلہ تھا۔ ان میں ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور ایک دوسری کمپنی ڈائنیٹکس کی مشترکہ بولی بھی شامل تھی۔ ایلون مسک کی کمپنی کو دیے جانے والے معاہدے کی کل مالیت 2.89 ارب امریکی ڈالر ہے۔


متعلقہ خبریں