اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کراچی، اسلام آباد کے قریب تخت پری کے علاقے میں محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے اور بحریہ ٹاؤن (گولف سٹی) مری کے منصوبوں کوغیرقانونی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی و کمرشل پلاٹوں اورعمارات کی فروخت سے روک دیا۔
فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل خان نے پڑھ کرسنایا۔
سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تین ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے ریفرنس فائل کرے۔
تین رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ڈی ایچ اے (ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی) کو زمین کی الاٹمنٹ کے معاملے پر ازخود نوٹس لیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے علم میں آیا ہے کہ ڈی ایچ اے کو کوڑیوں کے بھاؤ زمین دی گئی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کراچی بحریہ ٹاؤن کی زمین کو حکومت سندھ کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اسے اس بات کا مجاز قرار دیا کہ وہ نئی شرائط پر زمین بحریہ ٹاؤن کو دینے کی مجاز ہے۔ فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ زمین کے تبادلے کی شرائط اور قیمت عدالت کا عملدرآمد بنچ طے کرے گا۔
عدالت عظمیٰ کے بنچ نے معاملے کی نگرانی کے لیے عملدرآمد بنچ تشکیل دینے اور ایڈیشنل رجسٹرار کراچی کو اسپیشل اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایات دیں۔
عدالتی فیصلے میں یہ حکم بھی دیا گیا کہ جب تک حکومت سندھ فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک الاٹیز رقم جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔