توشہ خانہ میں موجود قیمتی تحائف سرکاری و آرمی افسران کو بیچنے کا فیصلہ

توشہ خانہ

اسلام آباد: حکومت نے توشہ خانہ میں موجود قیمتی تحائف سرکاری افسران و آرمی افسران کو بیچنے کا فیصلہ کر لیاہے۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ میں موجود 177 قیمتی اشیا کی نیلامی 25 نومبر کو کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق توشہ خانہ میں موجود لاکھوں مالیت کے بریسلیٹ، نیکلس، سونے کی تسبیح، گھڑیاں، انگوٹھیاں، جھمکے، قیمتی ساڑھی و خنجر بھی نیلام ہونگے۔

کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق 4 سے 6 نومبر تک اشیا ڈسپلے کے لیے رکھی جائیں گی۔ 25 نومبر کو اشیا کی نیلامی ہوگی۔

خیال رہے کہ یکم اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر توشہ خانہ ریفرنس میں پیش کردہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے اثاثے قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب نے عدالت کے حکم پر نواز شریف کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ ا کٹھا کرکے پیش کیا تھا جس میں پراپرٹیز، گاڑیاں، بینک اکاونٹس شامل ہیں۔ نوازشریف کے نام پر لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی بھی قرقی میں شامل تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے زیر استعمال مرسڈیز، لینڈ کروزر اور2 ٹریکٹرز بھی قرقی میں شامل تھے۔ لاہور کے نجی بینک میں نوازشریف کے نام ملکی و غیر ملکی اکاؤنٹس، مری نام بنگلہ اور شیخوپورہ میں 102کنال زرعی اراضی بھی قرق کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی کھوج شروع کر دی

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس میں یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی15 فیصد ادائیگی جعلی اکاونٹس کے ذریعے  کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔

آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں