گورنر اسٹیٹ بینک تقرری کیس :صدر تقرر نہیں کرسکتے ، وکیل درخواست گزار


اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک تقرری کیس میں درخواست گزاروں کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ صدر پاکستان آئینی طور پر گورنراسٹیٹ بینک کا تقررنہیں کرسکتے۔

بیرسٹرخرم لطیف کھوسہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں طارق باجوہ کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک تقرری کے خلاف کیس میں دلائل دے رہے تھے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدرسمیت اپوزیشن پارٹیوں کے 22 سینیٹرز نے طارق باجوہ کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائرکر رکھی ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل بیرسٹر خرم لطیف کھوسہ  نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم میں گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور کابینہ ڈویژن کو منتقل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے بعد  صدر پاکستان آئینی طور پر گورنر اسٹیٹ بینک کا تقرر نہیں کرسکتے۔

خرم لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ طارق باجوہ کی تقرری میں مسابقتی عمل کو نظرانداز کیا گیا ۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اس غیر قانونی تقرری کو کالعدم قرار دے۔

بیرسٹر خرم لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کے وکیل آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے۔

7 جولائی 2017 کو سابق ڈائریکٹر طارق باجوہ کو 3 برس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا نیا گورنر تعینات کیا گیا تھا۔

16اگست2017کو سینیٹر تاج حیدر، فرحت اللہ بابر، سسی پلیجو، فاروق ایچ نائیک اور دیگر سینیٹرز نے اس تقرری کو چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔

کیس کی مزید سماعت10مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں