کراچی: کراچی میں قانون پر عملدرآمد کرانے والا ادارہ خود سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا۔ سٹی کورٹ کے اندر اور باہر گٹرکا پانی جمع ہونے سے سائلین اور وکلا کو دشواری کا سامنا ہے۔
سٹی کورٹ کراچی میں گٹر ابلنے سے جگہ جگہ سیوریج کا گندا پانی جمع ہے جس کے سبب وکلا اور سائلین کا وہاں سے گزرنا محال ہوگیا ہے۔
سرکاری ادارے کام نا کریں تو شہری عدالتوں کا رخ کرتے ہیں لیکن اب تو عدالتوں کا احاطہ خود شہری اداروں کی کارکردگی کا حال بیان کررہا ہے۔
ترجمان کراچی بار انور محمود ایڈوکیٹ کہتے ہیں عدالتوں کا یہ حال ہے تو انتظامیہ شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوگی۔
مزید پڑھیں: کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کو بٹھانے کی ضرورت ہے
ترجمان کراچی بار کا کہنا ہے کہ خطوط لکھ لکھ کر تھک گئے مگر متعلقہ ادارے حرکت میں نہیں آئے رپورٹ کر رہے ہیں ساجد اعوان۔
ترجمان کراچی بار ایڈووکیٹ انور میمن کا کہنا ہے کہ سٹی کورٹ میں آئے دن گٹر ابل پڑتے ہیں۔ اور بارشوں کے بعد تو صورتحال بدتر ہوگئی ہے۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ ہزاروں سائلین روزانہ سٹی کورٹ آتے ہیں، جنہیں گندے پانی سے گزر کر عدالت تک جانا پڑتا ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ کراچی پر سیاست کی تو پی ٹی آئی اور پی پی دونوں کو جوتے پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کام نہ کیا تو تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی دونوں کو کراچی کے عوام سے جوتے پڑیں گے۔ کام نہ کرنا ہوتو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیتے ہیں۔ سندھ حکومت کے700 ارب روپے کے منصوبے ہیں تو شروع کرے کراچی انتظار کر رہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ کراچی کیلئے ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد شروع کرنا پہلی ترجیح ہے۔ کے فور منصوبہ اب وفاقی بجٹ سے تعمیر ہوگا آج وزیر اعلیٰ سندھ کو خط بھیجا جائے گا۔