لاہور: محکمہ تعلیم پنجاب نے صوبے بھر میں سات نجی تعلیمی اداروں کے 23 سب کیمپسز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نئے طلبا کو دخلے دینے سے روک دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے نجی تعلیمی اداروں کے 23 سب کیمپسزصوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر کام کر رہے تھے اور اگلے مرحلے میں ان کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پنجاب گروپ آف کالجز کے پروجیکٹ یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے آٹھ سب کیمپسز کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے مذکورہ کیمپسز راولپنڈی، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ، سرگودھا اور بہاولپور میں واقع ہیں۔ سپیریئر کالج کے سرگودھا، فیصل آباد، خان پور اور بہاولپور میں قائم سب کیمپسز غیر قانون نکلے ہیں۔
نیشل کالج آف بزنس ایڈمینسٹریشن اینڈ اکنامکس کے بھی گجرات، سیالکوٹ، بہاولپور اور رحیم یارخان میں قائم کیمپسز غیر قانونی قرار پائے ہیں۔
یونیورسٹی آف لاہور کے اسلام آباد، گجرات اور پاکپتن میں چلنے والے کیمپسز کو ہائیرایجوکیشن کمیشن نے غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ قرشی یونیورسٹی کے لاہور میں کینال روڈ اور فیروز پور والے کمیپسز غیر قانونی ہے۔
یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کا سیالکوٹ میں قائم کیمپ اور ہجویری یونیورسٹی کو شیخوپورہ والا سب کمیپ غیر قانونی ہے۔