سڈنی: آسٹریلیا کی کھیلوں کی معروف ویب سائٹ فوکس اسپورٹس نے ایک دہائی کی بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کر دیا ہے۔
گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم میں دو آسٹریلوی، دو بھارتی اور تین جنوبی افریقن کھلاڑی شامل ہیں جبکہ ایک ایک کھلاڑی کا تعلق سری لنکا اور بنگلہ دیش سے ہے۔
دس سالوں کی بہترین ٹیسٹ ٹیم میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی جگہ نہیں بنا سکا۔
ٹیسٹ ٹیم میں انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے سلامی بلے باز و سابق کپتان الیسٹر کک ہیں جنہوں نے دس سالوں کے دوران 46.51 کی اوسط سے 8 ہزار 818 رنز بنائے جن میں 23 سنچریاں بھی شامل ہیں۔
سابق انگلش کپتان کا ساتھ دینے کے لئے چنا گیا ہے آسٹریلیا کے مایہ ناز سلامی بلے ڈیوڈ وارنر کو جنہوں نے اپنی جارحانہ بلے بازی سے دس سالوں کے دوران 48.33 کی اوسط سے 23 سنچریوں سے ساتھ 7 ہزار 9 رنز بنائے۔
تیسرے نمبر پر سابق سری لنکن کپتان و مایہ ناز وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا کا انتخاب کیا گیا ہے جنہوں نے 17 سنچریوں کی بدولت 61.40 کی اوسط سے 4 ہزار 851 رنز بنائے ہیں۔
چوتھے نمبر پر آسٹریلیا کے سابق کپتان اسٹیو اسمتھ کو رکھا گیا ہے جنہوں نے 26 سنچریوں اور 63.14 کی اوسط سے 7 ہزار 70 رنز بنائے۔
ٹیم میں پانچواں نمبر بھارت کے کپتان ویرات کوہلی کا ہے جنہوں نے 54.97 کی اوسط سے 27 سنچریوں کے ساتھ 7 ہزار 202 رنز بنائے ہیں۔
ایک دہائی کی بہترین ٹیم میں چھٹا نمبر جنوبی افریقہ کے مایہ ناز بلے باز اے بی ڈویلیئرز کا ہے جنہوں نے 57.48 کی اوسط سے 13 سنچریوں سے 5 ہزار 59 رنز اسکور کئے۔
بنگلہ دیش کے وکٹ کیپر بلے باز مشفیق الرحیم کو ساتویں نمبر پر رکھا گیا ہے جو بحثیت وکٹ کیپر ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔ سابق بنگلہ دیشی کپتان نے 2 ہزار 860 رنز بنائے ہیں جن میں چھ سنچریاں بھی شامل ہیں۔
بھارت کے آف اسپنر روی چندر ایشون کو 25 کی اوسط سے 362 وکٹیں حاصل کرنے پر ٹیم میں رکھا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے مایہ ناز سابق ٹیسٹ باولر ڈیل اسٹین کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جنہوں نے 22 کی اوسط سے 267 وکٹیں حاصل کیں۔
انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے تیز گیند باز جیمز اینڈرسن بھی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان دس سالوں کے دوران اینڈرسن نے 24 کی اوسط سے 427 وکٹیں حاصل کیں۔
ٹیم کے آخری تیز گیند باز کاغیسو رباڈا کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے جنہوں نے 22 کی اوسط سے 183 وکٹیں حاصل کیں۔