آزادی مارچ: پشاور میں شرکا نے جی ٹی روڈ ٹریفک کیلئے بند کردی


اسلام آباد: اتوار کو کراچی سے روانہ ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکا نے پشاور میں جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مؤقف ہے کہ انتظامیہ ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں فراہم کرنے سے روک رہی ہے، احتجاجاً روڈ پر کسی گاڑی کو آنے جانے نہیں دیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق پشاور اور نوشہرہ روڈ کو ملانے والی سڑک مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔ مظاہرین کے احتجاج کے باعث رش میں خواتین اور بچے بھی شامل۔

رش میں پھنسی مریضہ خاتون کی حالت غیر ہوگئی جن کے شوہر نے مظاہرین سے درخواست کی کہ وہ انہیں اسپتال لے جارہے ہیں اور جانے کی اجازت دی جائے۔

پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ آج اسلام آباد میں داخل ہوگ جو 27 اکتوبر کو کراچی سے روانہ ہوا تھا۔

کچھ دیر قبل وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے انکشاف کیا کہ مولانافضل الرحمان کا شروع میں ایک مطالبہ تھا لیکن اب چھ ہو گئے ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن میں ہانچ نکات پر اتفاق رائے ہوا اور مذاکرات میں صرف دھرنے کی جگہ پر بات کی گئی۔

انہوں نے بتایا حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو نہیں روکیں گے۔ اعجاز شاہ کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا گوجرخان پہنچ چکے ہیں جن کی تعداد 20 سے 25 ہزار ہے۔

اس موقع پر مشیر طلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی میدان کے کھلاڑی ہیں سیاست کے میدانوں میں مقابلہ کرنے میں مشکل نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ توقع  ہے مولانا فضل الرحمان کا مارچ پرامن رہے گا کیوں کہ اسلام آباد میں دھرنے سے بیرون ملک منفی تاثر جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں