دماغ خور جرثومہ ’نگلیریا‘ کیا ہے اور بچاؤکیسے ممکن ہے

کراچی: تیسرے شخص میں نگلیریا کی تشخیص

فائل فوٹو


پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں دماغ کھانے والے جرثومے سے متاثرہ نگلیریا نامی بیماری کافی عرصے سے سامنے آرہی  ہے۔

ماہرین طب کے مطابق نگلیریا‘ ایک ایسا امیبا ہے جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہےجس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

یہ وائرس عمومآ سوئمنگ پولز ،تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے ۔شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

نگلیریاکی علاماتیں عام طورپرسات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں،سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے۔کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پینے اور وضو کیلئے پانی کو سو ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس موذی بیماری سے بچاو کا واحد حل یہ ہے کہ طے شدہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کیا جائے تو نگلیریا وائرس کو پیدا ہو نے سے روکا جاسکتا ہے۔

نگلیریا نامی جان لیوا مرض سے متعلق اب تک سرکاری سطح پرکوئی آگاہی مہم شروع نہیں کی جاسکی ہے۔جس سے عام آدمی کواس بیماری سےمتعلق آگاہی کافقدان ہے۔

عام شہری نہ علامات کاعلم رکھتاہےاورنہ ہی احتیاطی تدابیراختیارکرتاہے۔عدم آگاہی اموات میں اضافے کابھی سبب بن رہی ہیں۔

نگلیریااورڈینگی سے ہلاکتوں کامعاملے پر صوبائی و زير صحت عذرا فضل پيچوہوسےکراچی میں جاری تقریب کےدوران سوال کیاگیاتووہ بات کوگول مول کرگئیں۔

یہ بھی پڑھیے:کانگو وائرس اور دماغ خور جرثومے نگلیریا نے 2 افراد کی جان لے لی


متعلقہ خبریں