لاہور: پولیس نے رقص نہ کرنے پر بیوی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم فیصل کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے قبضہ سے استرا، برش اور دیگر سامان بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
تھانہ کاہنہ کے علاقے میں ایک خاتون نے الزام لگایا تھا کہ اس کے شوہر نے دوستوں کے سامنے رقص نہ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا اور سر کے بال کاٹ دیے۔
متاثرہ خاتون نے فیصل نامی شخص سے چار سال قبل محبت کی شادی کی تھی۔ خاتون کا کہنا ہے کہ میں نے نوکروں کے سامنے رقص کرنے سے انکار کیا تو شوہر نے ملازمین کے ساتھ مل کر پائپوں سے تشدد کیا اور سر کے بال بھی کاٹ دیے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب میں پولیس کے پاس گئی تو میرے پاؤں میں جوتی تک نہیں تھی، پولیس اہلکار مجھ سے پیسوں کا تقاضہ کرتے رہے، پولیس اہلکاروں نے میڈیکل کروانے کے لیے بھی پیسے مانگے۔
مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے درج ہونے والی ایف آئی آر میں 354 اے کی دفعہ نہیں لگائی گئی۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم نے کہا کہ 25 مارچ کی شام 06 بجے متاثرہ خاتون خود تھانہ کاہنہ تشریف لائیں اور اسی روز مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
ترجمان لاہور پولیس علی وسیم نے بتایا کہ پولیس نے خاتون کی درخواست پر ہر مرحلے پرفوری قانونی ایکشن لیا اور پولیس کی طرف سے بھرپور تعاون کیا گیا۔ ایس ایچ او تھانہ کاہنہ نے معاملہ سننے کے بعد اے ایس آئی طاہر کو ڈی ایچ اے رہبر کے گارڈز کے ہمراہ فوری ریڈ کے لئے بھیجا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ ڈی ایچ اے انتظامیہ کے مطابق خاتون اور اسکے شوہر کے درمیان جھگڑا آئے روز کا معاملہ ہے۔ ترجمان پولیس نے بتایا کہ معاملہ مزید کارروائی کے لئے انویسٹی گیشن ونگ کے پاس ہے۔
وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیریں مزاری نے لکھا کہ اس واقعےکے حوالےسے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سے انکی بات ہوئی ہے۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ مقدمے کے اندراج کے بعد اس واقعے میں ملوث 2افراد کو گرفتار کرلیا گیاہے ۔ گرفتار افراد میں خاتون کا شوہر فیصل بھی شامل ہے ۔
Took notice and chkd – my office was informed by SHO PS Kahna Lahore: Police has registered FIR and arrested both accused & booked under sections 337-v and 506. Medical report of the woman is awaited. One of the arrested is Faisal her husband pic.twitter.com/M3yMN4wlUU
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) March 27, 2019
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارخان آفریدی نے بھی لاہور میں خاتون پر مبینہ تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر ترجمان وزیراعلی پنجاب ڈاکٹر شہبازگل کی شوہر کے تشدد کا شکار ہونے والی خاتون سے ملاقات کی ہے ۔ ملاقات میں سی سی پی او لاہور اور کمشنر لاہور بھی موجود تھے. ترجمان وزیراعلی پنجاب نے کہا تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی.
سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ ملزم خاوند کو گرفتار کرلیا گیا ہے.
ترجمان وزیراعلی پنجاب کے ترجمان نے ہدایت کی کہ متاثرہ خاتون کا بیان لے کر حقائق کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے۔
شہباز گل نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو اس کے خاوند نے گھر سے بیدخل کر دیا تھا ۔ پولیس کو خاتون کی رہائش گاہ واپس دلوانے کی ہدایت بھی کی گئی
وزیراعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے بھی اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کیاہے ۔اس معاملے پر سخت ایکشن لیا جائے گا تاکہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ وزیراعلی آفس متاثرہ خاتون کی دیکھ بھال کرے گا۔انہوں نے لکھا ہے کہ وہ متاثرہ خاتون سے ملاقات بھی کرینگے ۔
لاہور کی رہائشی عاصمہ پر تشدد کا معاملہ:
میرے آفس کا عاصمہ کے وکیل سے رابطہ ہو گیا ہے۔ عاصمہ سے ابھی ملاقات کروں گا۔ اس معاملے پر سخت ایکشن لیا جائے گا تاکہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ وزیراعلی آفس انکی دیکھ بھال کرے گا۔ pic.twitter.com/PwtY8dEfSp
— Dr Shahbaz Gill (@SPCMPunjab) March 27, 2019
ادھر مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی عظمی بخاری کی طرف سے ڈیفنس میں خاتون پر تشدد اور سر کے بال مونڈھنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرادیاہے۔
توجہ دلائو نوٹس میں کہا گیاہے کہ ڈیفنس سی بلاک کی رہائشی خاتون کو اس کے شوہر میاں فیصل نے اپنے دوستوں کے سامنے رقص نہ کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔رقص نہ کرنے پر میاں فیصل نامی شخص نے اپنی بیوی کے سر کے بال مونڈ دیےاور اس کے دوستوں نے بھی خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے:لاہور میں سوتیلی ماں کا بیٹی پر بدترین تشدد
توجہ دلائونوٹس میں سوال کیا گیاہے کہ کیا پولیس نے اس افسوسناک واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے؟ کیا کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے؟
عظمی بخاری کی طرف سے جمع کرائے گئے توجہ دلائونوٹس میں مطالبہ کیا گیاہے کہ اب تک کی تفتیش سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا جائے۔