کراچی میں پارکوں، سرکاری اراضی پر قبضہ کیس، بینچ ٹوٹ گیا

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


کراچی: کراچی میں پارکوں اور سرکاری اراضی پر قبضوں کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

جسٹس منیب اختر نے درخواستوں کی سماعت سے معذرت کر لی۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس منیب اختر ان درخواستوں کو کئی بار ہائی کورٹ میں سن چکے ہیں اس لیے انہوں نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ہے۔

نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیج دیا گیا ہے۔

نعمت اللہ خان کی درخواست پر سال 2013 میں سپریم کورٹ نے شہری حکومت اور کے ایم سی کو ہدایت کی تھی کہ تجاوزات میں ملوث افراد کو فوری طور پر نوٹس جاری کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری نے کہا تھا کہ قبضہ مافیا نے نہ سرکاری اسکول چھوڑے ہیں اور نہ ہی عوامی پارک ،جو بھی جگہ ملی اس پر قبضہ جما لیا۔ سڑکیں تجاوزات کی وجہ سے اتنی سکڑ کر رہ گئی ہیں کہ ٹریفک کے انتظامات درہم برہم ہو گئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پبلک پارکس میں عوام کی تفریح کے لیے بنائے گئے ہیں ان میں تجاوزات اور کمرشل بنیادوں پر استعمال قانون کی نظر میں سنگین جرم ہے۔

گزشتہ سال 2018 میں ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ پاکستان کے جج جسٹس گلزار احمد نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اوردیگر حکام کو حکم دیا تھا کہ تجاوزات فوری ختم کرکے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ کریں جب کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ کشمیر روڑ پر تمام تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں بڑے پیمانے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا۔ آپریشن کے دوران نہ صرف پارکوں کو اپنی اصلی حالت میں بحال کیا گیا بلکہ غیر قانون مکانوں کو بھی مسمار کیا گیا جب کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف موجود غیر قانونی ہزاروں دکانوں کو بھی مسمار کیا جا چکا ہے۔


متعلقہ خبریں