پلوامہ ڈرامے پر بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع


اسلام آباد: پلوامہ حملے کے بعد مودی حکومت کو بھارت کے اندر سے ہی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بھارت میں سیاسی و سماجی رہنماوں اور تنظیموں نے پلوامہ حملے پر کئی سوالات اٹھا دئیے ہیں اور بھارتی حکومت کا پاکستان مخالف بیانیہ کمزور ہورہا ہے۔

بھارتی سماجی رہنما ومن میشرام نے ریاست اتر پردیش میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملہ مودی سرکارنے خود کرایا ہے۔

بھارتی انتہا پسند تنظیم مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بھی پلوامہ حملے پر سوال اٹھا دیئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر پلوامہ کے حملے کے بارے میں قومی سلامتی کے مشیراجیت ڈووال سے تحقیقات کریں تو سب سچائی سامنے آجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں

بھارتی فضائیہ کی دراندازی، پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی سے دشمن فرار

مقبوضہ کشمیر میں بم دھماکہ، 44 بھارتی فوجی ہلاک

راج ٹھاکرے نے ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کو ‘سیاسی مظلوم’ قرار دیا ہے۔

کانگریس نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حملے کے بعد بھی نیشنل پارک میں شوٹنگ کرتے رہے۔

بھارت میں سیاسی و سماجی حلقوں کی طرف سے  سوال اٹھایا جارہا ہے کہ  پلوامہ حملے میں استعمال ہونے والا ڈھائی سو کلوگرام دھماکہ خیز آر ڈی ایکس حملہ آور کے پاس کہاں سے آیا؟

سیاسی جماعتیں مودی حکومت سے سوال کر رہی ہیں کہ انٹیلی جنس کی ناکامی کے بعد قومی سلامتی کے مشیراجیت ڈووال سے ذمہ داری واپس لے جائے گی یا نہیں۔

یاد رہے کہ 14 فروری 2019 کو کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں بھارت کے فوجی دستوں پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 44 سے زائد بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ بھارت نے بلا تحقیق حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

بھارتی فضائیہ نے منگل کی 26 فروری صبح لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں دراندازی کی لیکن پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی سے دشمن کے طیارے واپس بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔


متعلقہ خبریں