اسلام آباد: پاکستان میں دوسری بار ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون سمن پون بوڈانی سول جج کےعہدے پر فائز ہوگئی ہیں۔
دوسری خاتون ہندو جج کا تعلق سندھ کی تحصیل شہداد کوٹ سے ہے اور وہ سول ججز کی میرٹ لسٹ میں 54ویں نمبر پر آئی ہیں۔ سمن کماری کے والد پون بوڈانی پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر آویزاں کی گئی فہرست کے مطابق سمن کماری نے رول نمبر 2299 کے تحت سول اینڈ جوڈیشیل مجسٹریٹ کا امتحان دیا جس میں وہ 54 ویں نمبر پر رہیں۔
پاکستان میں ماضی میں بھی خواتین بڑے عہدوں پر فائز رہی ہیں اور اس کی سب سے بڑی مثال ایشیا کی پہلی خاتون وزیر بے نظیر بھٹو ہیں جو دو مرتبہ ملک کی وزیراعظم منتخب ہوئیں۔
ماضی قریب میں سندھ کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی ہندو برادری کرشنا کماری پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سینیٹر منتخب ہوئی ہیں۔
قبل ازیں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے جسٹس بھگوان داس بھی چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
ہندو پاکستان کی کل آبادی کا صرف دو فیصد ہیں اور مسلمانوں کے بعد سب سے زیادہ تعداد ان کی ہے۔
تصیح: اس سے قبل اس خبر میں سمن بودانی کو پہلی ہندو خاتون جج بتایا گیا تھا۔ خبر میں غلطی کو درست کردیا گیا ہے۔