منی بجٹ، تعلیم پھر نظر انداز


کراچی: منی بجٹ میں صنعتکاروں کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے لیکن تعلیم کا شعبہ ایک بار پھر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اصلاحاتی بجٹ پیش کرتے ہوئے تعلیمی معاملات کے لیے کسی قسم کے بجٹ کا ذکر نہیں کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں حیرت انگیز طور پر پرنٹ پیپر کی درآمدی ڈیوٹی ختم کردی گئی لیکن کتاب کے پیپر کا ذکر تک نہیں گیا۔ کتاب کے کاغذ پر امپورٹ ڈیوٹی اب بھی 62 فیصد برقرارہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ہمارے ہاں کتاب سے دوری کی ایک وجہ اس کی قیمت میں اضافہ ہے۔ درآمد کرائی جانے والی کتاب کی قیمت کم اور مقامی سطح پرتیار ہونے والی کتاب کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ اسکول اور کالج کی درسی کتابیں مسلسل مہنگی ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ والدین بچوں کی تعلیمی ضرورت پوری کرنے کے لیے مہنگی کتابیں خریدنے پر مجبور ہیں۔

چئیرمین آل پاکستان پیپر مرچنٹ محمد سلیم نے کہا ہے کہ کتابی کاغذ پر امپورٹ ڈیوٹی کم ہونے سے کتاب کی موجودہ قیمت 50 فیصد کم ہوسکتی ہے۔ بجٹ سفارش میں اس بارے میں آگاہ کیا گیا لیکن اسے نظر انداز کردیا گیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے 23 جنوری کو قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں