اسلام آباد: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر برطانیہ کے ہائی کمیشن اسلام آباد میں دستخط کیے گئے ہیں۔
برطانیہ کے ہائی کمیشن سے جاری کردہ اعلامیہ کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر پاکستان کے وفاقی سیکریٹری داخلہ میجر ( ریٹائرڈ) اعظم سلیمان خان اور برطانیہ کی طرف سے ہائی کمشنر تھامسن ڈریو نے دستخط کیے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق اس تاریخ ساز معاہدے کے موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی بھی موجود تھے۔
اس معاہدے کے تحت قیدیوں کو ملنے والی سزائیں ان کے اپنے ممالک میں پوری کرنے کی سہولت حاصل ہوجائے گی۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی منظوری گزشتہ ماہ دی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی ہائی کمشنرکا اس موقع پرکہنا تھا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے اپ ڈیٹڈ معاہدے پر دستخط کر کے خوش ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ معاہدے کی وجہ سے قیدیوں کو اپنی سزا اپنے گھر کے قریب گزارنے کی اجازت ہو گی۔
برطانوی ہائی کمشنر کا دعویٰ تھا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موجود مضبوط تعلقات کا واضح ثبوت ہے۔
ستمبر 2018 میں پاکستان آمد کے موقع پر برطانیہ کے وزیرداخلہ ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ نے ماضی میں کچھ لوگوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا ہے، اس کے لیے ایک باقاعدہ درخواست کا طریقۂ کار موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایک راستہ ہے کہ ہم مجرموں کی حوالگی سے متعلق باقاعدہ معاہدہ کریں اور میں اس بارے میں پاکستانی حکومت سے بات بھی کروں گا۔
پاکستان کو مطلوب متعدد اہم سیاسی و غیر سیاسی بااثر شخصیات اس وقت برطانیہ میں مقیم ہیں۔
برطانوی وزیرِ داخلہ ساجد جاوید کا مؤقف تھا کہ انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے جس کے بعد ہم نے طے کیا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان انصاف و احتساب کی نئی شراکت شروع کی جائے۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہم لوٹی ہوئی دولت کی بازیابی کے سول فنڈ بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ہم ایک نیا برطانوی مندوب برائے انصاف و احتساب تعینات کر رہے ہیں جو سینیئر پوزیشن کا اہلکار ہو گا اور پاکستان و برطانیہ کے مابین آپریشنل تعاون میں مدد دے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان کے مشیر شہزاد اکبر نے وضاحت کی تھی کہ یہ سنگل پوائنٹ کانٹیک پرسن ہو گا جس کی تقرری سے ملک بدری، منی لانڈرنگ، اور دیگر منظم جرائم کے خلاف تیزرفتاری سے کام کیا جا سکے گا۔
برطانوی وزیرداخلہ ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ انصاف کے میدان میں تعاون کے سلسلے ہم نے مجرمان کے دوطرفہ تبادلے کے معاہدے کی تجدید کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان اوربرطانیہ کے قیدیوں کو اپنے اپنے خاندانوں کے قریب سزا کاٹنے کا موقع مل سکے گا۔