پروفیسر جاوید کی ہلاکت، آئی جی جیل نے تحقیقات کا حکم دے دیا


لاہور: سرگودھا یونیورسٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) پروفیسر میاں جاوید کی زیر حراست موت پر آئی جی جیل خانہ جات نے تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔

آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات مبشر ملک کو میاں جاوید کی ہلاکت کے معاملے کی مکمل رپورٹ دو روز میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھکڑیاں پولیس اہلکار لگاتے ہیں جیل حکام نہیں۔

پروفیسر میاں جاوید کی ہلاکت پر غفلت کے مرتکب افسران کا تاحال تعین نہیں ہو سکا ہے۔ متعلقہ حکام معاملے کو ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم نے پروفیسر میاں جاوید کو زندہ حالت میں اسپتال روانہ کیا تھا جب کہ اسپتال انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پروفیسر جاوید کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔

جیل انتظامیہ کے مطابق پروفیسر میاں جاوید کو جوڈیشل پولیس نے اسپتال متقل کیا اور جوڈیشل پولیس کے اہلکار پولیس لائن سے آئے تھے۔ ہم نے پروفیسر کی طبعیت خراب ہونے پر ریسکیو اور جوڈیشل پولیس کو اطلاع دی تھی اور پروفیسر جاوید کو ہتھکڑی جوڈیشل پولیس نے لگائی تھی۔

سروسز اسپتال کے چوکی انچارج کا کہنا ہے کہ پروفیسر جاوید کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق جوڈیشل پولیس اہلکار پروفیسر جاوید کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔ پروفیسر جاوید کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں اور متعلقہ پولیس جوڈیشل اہلکاروں کو ڈھونڈتے رہے اور پھر جوڈیشل پولیس کے اہلکاروں کو تلاش کرنے کے بعد پروفیسر کی ہتھکڑیاں کھولی گئیں۔

دوسری جانب میاں جاوید کا پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی ہے۔ پوسٹ مارٹم میاں منشی اسپتال کے ڈاکٹرز نے کیا ہے۔

میاں جاوید کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق  پروفیسر کی موت اسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہو گئی تھی، پروفیسر کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان موجود نہیں۔ سرٹیفکیٹ میں موت کا سبب ہارٹ اٹیک بتایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp